- فتوی نمبر: 29-80
- تاریخ: 10 جون 2023
- عنوانات: مالی معاملات > قرض و ادھار
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ میں اپنے گھر کی بڑی بیٹی ہوں۔میرے والد صاحب 2004 میں انتقال کرگئے تھے ،ان کےانتقال کےبعدمیری والدہ نے وراثت تقسیم نہیں کی تھی اور سب بیٹوں،بیٹیوں کی شادیاں کرائیں۔والدہ نے کچھ قرضے لئے تھے، بیٹی سے گھر کی تعمیر کے لیے ایک تولہ سونا لیا تھا اور کہا تھا کہ اس کو گھر کی وراثت سے کٹوایاجائے گااور چھوٹے بھائی کی شادی کے لیے بھی دو تولہ سونا بھابی سے لیا تھا اور کہا تھا کہ یہ سونا بھی وراثت سے کٹوایا جائے گا۔جس بھابی سے دو تولہ سونا ادھار لیا تھا اس وقت کہا تھاکہ میں یہ سونا بھی واپس کرونگی اور ساتھ میں ایک کان کی بالیوں کا جوڑا دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اچانک والدہ انتقال کر گئیں،ورثاء کا کہنا ہے کہ یہ وعدہ والدہ نے کیا تھا،اب وہ فوت ہوگئی ہیں،یہ بالیوں کا جوڑا دینا ہمارے ذمہ نہیں ہے،ہم صرف وراثت میں سے سونا والا قرض واپس کریں گے۔اس سلسلہ میں شرعا کیا حکم ہے؟اور ہم تین بھائی،چار بہنیں،ساتوں بچے زندہ ہیں۔(3000000)تیس لاکھ گھر کی قیمت ہے۔ترکہ کی تقسیم کس حساب سے ہوگی؟
وضاحت مطلوب ہے:والدہ کی طرف سے یہ بات تھی کہ یہ قرضہ میری ذاتی وراثت میں سے کاٹا جائے گایا تمام ورثاء کی وراثت میں مشترکہ کاٹا جائے گااور کیا تمام ورثاء قرضہ لینے پراور مشترکہ وراثت میں سے کاٹنےپر رضامند تھے؟
جواب وضاحت:والدہ کا کہنا تھا کہ تمام ورثاء کی وراثت میں سے مشترکہ طور پر کاٹا جائے گا،اور تمام ورثاء رضامند بھی تھے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ترکہ کی تقسیم سے پہلے بیٹی اور بہو کا قرضہ ادا کیا جائے گا ، اس کے بعد ترکہ تقسیم کیا جائے گا ۔ ترکہ کی تقسیم کی صورت یہ ہو گی کہ کل مال کے 80 حصے کیے جائیں گے ، تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو16 حصے (20فیصد) اور چاروں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 8 حصے (10فیصد) ملیں گے ۔ نیز والدہ نے اپنی بہو کو جو بالیوں کا جوڑا دینے کا وعدہ کیا تھا ورثاء پر اسے پورا کرنا لازم نہیں ہے ۔
تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:
8×10=80
بیوی | 3بیٹے | 4بیٹیاں |
ثمن | عصبہ | |
8/1 | 7 | |
1×10 | 7×10 | |
10 | 70 | |
10 | 14+14+14 | 7+7+7+7 |
10 والدہ مافی الید 10
3بیٹے | 4بیٹیاں |
2+2+2 | 1+1+1
|
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved