• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

طواف میں دم کا مسئلہ

استفتاء

1۔ میں اور میری فیملی عمرہ کرکے واپس آئی ہے. مکہ مکرمہ میں جب ہم عمرہ کی نیت سے مکہ ٹاور کے سامنے سے گذر رہے تھے تو کسی راہ چلتے نے پیچھے سے وہیل چیئر میری بیٹی)  جو کہ بالغ ہے اس ) کے پاوں پر مار دی جس سے اسکے پاوں سے خون نکل آیا اور تھوڑا سا بہنے لگا  پهر ہم نے وہاں سٹور سے سنی پلاس لیا اور زخم پر لگا کر عمرہ ادا کر لیا اور اس کے بعد کوئی عمرہ نہیں کیا اسکے بعد  کوئی جب ہم پاکستان پہنچے تو ہمارے پڑوسی نے بتایا  کہ دم آ  گیا ہے،تو کیا اس صورت میں  دم آئے گا؟

2۔طواف سے فارغ ہونے کے بعد جب میں ہجرہ اسود کو بوسہ دینے کےلئے گیا تو ہجوم میں میرا بازو خانہ کعبہ کی دیوار کے ساتھ رگڑا گیا اور میری اوپر والی چادر ہجوم میں گر پڑی اگلے دن میری کہنی پر چھلکا نمودار ہو گیا میں نہیں جانتا کہ کتنا خون بہا یا نہیں بہا اور کسی نے بھی خون بہنے کی طرف توجہ   بھی نہیں دلائی حالانکہ میں بغیر چادر کے تھا اور بغیر چادر کے میں نے تین یا چار چکر  صفاء مروہ کی سعی کے لگائے۔ وہاں صفا کے پاس موجود ہیلپ ڈیسک سے میں نے چادر کے گر جانے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ: "ما فی”یعنی نہیں ہے،ہاں اس کے بعد میں نے سعی مکمل کر لی تھی۔ کیا مجھ پر بھی دم ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:کیا  آپ کی بیٹی نے طواف سے پہلے  دوبارہ وضو کیا تھا یا نہیں؟

جواب وضاحت: جی، کیا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ صورت میں  کوئی دم نہیں آئے گا۔

توجیہ:طہارت یعنی باوضو (حدث اصغر سے پاک )ہونا طواف کے واجبات میں سے ہے اور طواف میں واجب کے چھوٹنے سے طواف کو لوٹانا واجب ہوتا ہے اور اگر نہ لوٹایا جائے تو دم واجب ہوتا ہے۔لہذا مذکورہ صورت میں جب  آپکی بیٹی کا خون نکل کر بہہ گیا تھا تو وضو ٹوٹ گیا تھا  لیکن چونکہ طواف سے پہلےو ضو کرلیا تھا اس لیے مذکورہ صورت میں کوئی دم نہیں آئے گا۔

2۔مذکورہ صور ت میں آپ پر کوئی دم نہیں آئے گا۔

توجیہ:صفاء مروہ کی سعی کے لیے چونکہ طہارت شرط نہیں ہے بلکہ مستحب ہے اس لیے اگر آپ کا وضو  ٹوٹ بھی گیا ہو تب بھی آپ پر کوئی دم نہیں آئے گا۔

ہندیہ (1/245) میں ہے:

إذا طاف للعمرة محدثا أو جنبا فما دام بمكة يعيد الطواف فإن رجع إلى أهله ولم يعد ففي المحدث تلزمه الشاة وفي الجنب تكفيه الشاة استحسانا هكذا في المحيط.

غنیۃ الناسک(ص:112)میں ہے:

فصل فى واجبات الطواف:وهى سبعة،الاول:الطهارة عن الحدث و الجنابة…الخ.

الدر المختار (1/ 134)میں ہے:

(وينقضه) خروج منه كل خارج (نجس) بالفتح ويكسر (منه) أي من المتوضئ الحي معتادا أو لا، من السبيلين أو لا (إلى ما يطهر) بالبناء للمفعول: أي يلحقه حكم التطهيرثم المراد بالخروج من السبيلين مجرد الظهور وفي غيرهما عين السيلان ولو بالقوة، لما قالوا: لو مسح الدم كلما خرج ولو تركه لسال نقض وإلا لا.

غنیۃ الناسک(ص:137)میں ہے:

ولا يجب فيه(السعی)الطهارة عن الجنابة والحيض،سواء كان سعى عمرة أو حج…الخ.

معلم  الحجاج(ص:183)میں ہے:

مسئلہ:سعی کے لیے جنابت اور حیض سے پاک ہونا شرط اور واجب نہیں ہےخواہ حج کی سعی ہو یا عمرہ کی البتہ مستحب ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved