• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

:(۱)تین تولہ سونا ملکیت میں ہوتے ہوئے زکوۃ کامستحق ؟(۲)پہلے لی ہوئی زکوۃ کاحکم

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک فیملی جس کی ملکیت میں تین یا چار تولہ سونا ہے اور چاندی بھی ہے، مگر ان کی آمدن ان کے ماہانہ اخراجات کے لیے کافی نہیں ہوتی۔

1۔ کیا وہ زکوٰۃ لے سکتے ہیں؟

2۔ نیز اگر وہ پہلے زکوٰۃ لے چکے ہوں تو کیا حکم ہے؟

3۔ اور جس نے انہیں زکوٰۃ دی ہے کیا اس کی زکوٰۃ ادا ہوگئی؟ شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں فیملی کے جس ممبر کی ملک میں تین یا چار تولہ سونا ہے وہ  زکوٰۃ نہیں لے سکتا۔

2۔ اگر یہ ممبر زکوٰۃ لے چکا ہے تو جس سے اس نے زکوٰۃ لی ہے اسے واپس کرے، اگر اس کا علم نہ ہو تو دینے والے کی طرف سے نیت کر کے آگے کسی مستحق زکوٰۃ کو دیدے۔

3۔ زکوٰۃ دینے والے نے اگر انہیں مستحق سمجھ کر زکوٰۃ دی ہے یعنی اس کے علم میں نہیں تھا کہ ان کی ملکیت میں تین چار تولہ سونا چاندی ہے تو اس کی زکوٰۃ ادا ہو گئی اور اگر اسے علم تھا لیکن مسئلہ معلوم نہ تھا تو اس کی زکوٰۃ بھی ادا نہیں ہوئی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved