• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عمرہ کے متعلق چند سوالات

استفتاء

(1)ایک عورت جب عمرہ کرنے جاتی ہے وہ اپنا سارا چہرہ نقاب سے ڈھانپ لیتی ہے وہ اس طرح کئی عمرے کر چکی ہے کیا اس پر دم پڑتا ہے اگر دم پڑتا ہے تو پھر دم کس صورت میں ادا کریں گی؟

(2)ایک عورت حاملہ ہے اس کا دیور اس کو ویل چیئر پربٹھا کر عمرہ کروا سکتا ہے کیونکہ اس کا دیور اس کا غیر محرم ہے؟

(3)ایک عورت چھ ماہ کے لیے سعودیہ جا رہی ہے اگر وہ عمرہ کرنے کے لیے جانا چاہے تو نقاب گھر سے اتار کر جائیں یا ادھر جا کر اتاریں؟

(4)عورت اپنا پہلا طواف اپنے محرم کے ساتھ کرے اس کے بعد جتنے عمرے بھی کرے گی اس کے ساتھ عورت کا محرم نہ بھی ہو تو کوئی حرج نہیں ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)مذکورہ صورت میں جتنی مرتبہ 12 گھنٹے یا اس سے زائد مسلسل چہرہ ڈھانپا ہو تو ہر ہرمرتبہ کے لیے ایک ایک دم دینا ہوگا اور 12 گھنٹے سے کم لیکن ایک گھنٹہ سے زائد مسلسل جتنی مرتبہ چہرہ ڈھانپا ہو تو ہر ہر مرتبہ کے لیے پونے دو کلو گندم کی قیمت صدقہ کرنا ہوگا اور جتنی مرتبہ ایک گھنٹہ سے کم چہرہ ڈھانپا ہو تو ہر ہر مرتبہ کے لیے ایک مٹھی گندم یا اس کی قیمت دینی ہوگی۔

نوٹ!دم صرف حرم میں ادا کیا جا سکتا ہے اور پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت کا صدقہ کہیں بھی فقیروں پر کیا جا سکتا ہے۔

(2)پہلے تو اگر عورت یہاں سے بغیر محرم یا شوہر کے مکہ گئی تو اس نے گناہ کا کام کیا اس پر توبہ استغفار کرنا چاہیے پھر اگر فتنے کا اندیشہ ہو تو دیور ویل چیئر پر پر بٹھا کر عمرہ نہیں کروا سکتا کریں گے تو گنہگار ہوں گے۔

(3)عمرے کی حالت میں بھی چہرے کا پردہ ضروری ہے جس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ بازار سے کیپ مل جاتی ہے جس کو سر کے اوپر باندھے تو کپڑا چہرے کو نہیں لگتا لہذا وہ کیپ لے کر پورے عمرے میں چہرے کا پردہ کریں نہ یہاں سے نقاب اتاریں اور نہ وہاں پہنچ کر۔

(4)اس صورت میں کوئی حرج نہیں ہے۔

الفقہ الاسلامی وادلتہ (3/2294-2295) میں ہے:

اما المرأة ……….. ‌وإحرامها ‌في ‌وجهها، فيحرم عليها تغطيته في إحرامها……. واجاز  الشافعية والحنفية ………… فقالوا: للمرأة أن تسدل على وجهها ثوباً متجافياً عنه ‌بخشبة ……….. فإن وقعت الخشبة فأصاب الثوب وجهها بغير اختيارها ورفعته في الحال، فلا فدية. وإن كان عمداً وقعت بغير اختيارها فاستدامت، لزمتها الفدية.

غنیۃ الناسک (ص:255) میں ہے:

 وليس للمرأة أن تنتقبت وتغطى وجهها ……. ولو كانت تستر وجهها، وتكشفه أخرى وهكذا تفعل في كل مرة أقل من ساعة فلكية فعليها لكل مرة قبضة من طعام

بحر الرائق( 2/552)میں ہے:

وقيد بالسفر وهو ثلاثة ايام بلياليها لانه يباح لها الخروج الى ما دون ذلك لحاجة بغير محرم…

بحر الرائق( 3/15  )میں ہے

واطلق في التصدق والصوم فافاد ان له التصدق في غير الحرم وفيه على غير اهله. قال في المحيط والتصدق على فقراء مكه افضل وانما لم يتقيد بالحرم باطلاق النص بخلاف الذبح

غنیۃ الناسک( ص 262 )میں ہے:

والثامن ـ ذبحه في الحرم فلو ذبح في غيره لا يجزئه عن الذبح

مناسک ملا علی قاری( ص 299 )میں ہے:

(ثم لا فرق في وجوب الجزاء فيما اذا جنى عامدا او خاطئا)…… (مبتدئا او عائدا)….. (ذاكرا) لاحرامها (او ناسيا عالما او جاهلا) اي في فعله (نائما او منتبها)

عمدۃ الفقہ (6/490) میں ہے:

عورت کو نقاب یا برقعہ یا کوئی اور کپڑا اس طرح پہننا کہ وہ کپڑا چہرے کو مس کرے منع ہے ……………  اور اگر کبھی منہ کو کپڑے سے  ڈھانپ لیتی ہے اور کبھی کھول لیتی  ہے اور اس طرح بار بار حسب ضرورت پردے کے لیے کرتی ہے  اگر ہر دفعہ کپڑا اس کے چہرے کو ایک ساعت فلکیہ (ایک گھنٹہ) سے کم وقت تک لگا رہا تو ہر دفعہ کے لیے ایک مٹھی (لپ) گندم صدقہ کرنا  واجب ہے۔

مسنون عمر ہ از ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحبؒ (ص:44-45) میں ہے:

5- عورت اپنے چہرے سے کپڑا نہ لگنے دے

حالت احرام میں اگر  عورت کے چہرے سے نقاب لگ جائے مثلاً جب کہ سوئی ہوئی ہو  تو اگر(12) بارہ  گھنٹے یا زائد گھنٹے لگا رہے تو ایک دم واجب ہوگا اور (12) بارہ گھنٹے سے کم لگا رہے تو پونے ددو کلو گندم یا اس کی قیمت صدقہ کرے اور ایک گھنٹہ سے بھی کم لگا رہے تو مٹھی بھر گندم صدقہ کرے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved