استفتاء
ایک مقتدی کا نماز کے دوران وضو ٹوٹ جاتا ہے تو وہ کیا کرے؟ ایک عالم صاحب کہتا ہے کہ وہ صف چیر کر پیچھے سے باہر نکلے، آگے سے نکلنے کی صورت میں دیگر نمازیوں کی نماز خراب ہوگی۔ دوسرا عالم کہتا ہے کہ آگے سے بھی نکل سکتے ہیں۔ آپ سے سوال یہ ہے کہ کیا مقتدی کے وضو ٹوٹ جانے کی صورت میں صف سے نکلنے کا کوئی رخ شریعت میں متعین ہے یا مقتدی کی آسانی پر ہے؟ اگر بالفرض صف چیر کر نکلنا شریعت میں متعین ہو تو کیا پیچھے صف زیادہ ہونے کی صورت میں آگے سے نکلنا گناہ ہوگا؟ بندہ نے ایک مفتی صاحب سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ حدیث مطلق ہے یعنی” فلینصرف” تو لہذا مصلی کو جہاں سے آسانی لگے وہی سے نکل جائے۔ کیا یہ بات درست ہے؟ اور مذکورہ دونوں علماء کرام میں سے کس کی بات درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بہتر یہی ہے کہ صفوں کو چیر کر نکلے البتہ اگر صفیں زیادہ ہوں اور صفوں کو چیر کر نکلنا مشکل ہو تو پھر دوسری صورت پر بھی عمل کیا جاسکتا ہے۔ چنانچہ فتاویٰ دار العلوم دیوبند میں ہے:
” سوال: اگر جماعت میں دو تین سو آدمی ہوں اور سب سے اگلی قطار میں اگر کسی کا وضو ٹوٹ جائے تو وہ اثنائے نماز میں سے کیسے نکل سکتا ہے اور امام کیسے تبدیل ہوسکتا ہے؟
جواب: صفوں کو چیر کر نکل جائے۔” ( 3/ 263)
اور” آپ کے مسائل اور ان کا حل ‘‘میں ہے:
” صف سے نکلنے کی گنجائش نہ ہو تو صف کے آگے سے گذر کر ایک طرف کو نکل جائے۔ ( جبکہ سائیڈ میں پیچھے جانے کی کچھ جگہ موجود ہو)۔” (2/ 327) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved