• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ذاتی استعمال کے لیے اسٹور سے شرکاء کا سامان لینا

استفتاء

T.S *** میں واقع ایک کاسمیٹک اسٹور ہے، جہاں پر کاسمیٹک سے متعلق سامان کی ریٹیل اور ہول سیل کے اعتبار سے خرید و فروخت کی جاتی ہے۔

T.S کے مالکان میں سے کسی کو بھی اپنی ذات کے لیے اسٹور سے مال لینا ہوتا ہے تو اس کا   طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ شرکاء میں سے کوئی بھی وہ سامان لیتا ہے، اور اس کی قیمت پرچیز ریٹ کے اعتبار سے ادا کرتا ہے، قیمت خرید ادا کی جاتی ہے، نہ کہ قیمت فروخت ۔

مذکورہ  پالیسی کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ پالیسی شرعا  درست ہے، اس کی حقیقت یہ ہو گی کہ اس چیز میں تمام شرکاء کا حصہ ہوتا ہے تو اس ایک شریک نے گویا باقی شرکاء کا حصہ خرید لیا ہے اور اپنے حصے کے بقدر رقم جمع کروادی ہےلہذا یہ بیع بھی صحیح ہو گی اور رقم جمع کروانے کی وجہ سے اس شریک  کے راس المال میں بھی کمی نہ آئے گی۔

ردالمحتار علی الدرالمختار(۴۸۷/۶)

وبقی شئی آخر یقع کثیرا،وھومالواشتری أحدھما من شریکہ لنفسہ ھل یصح أم لا لکونہ اشتری ما یملک بعضہ؟والذی یظھر لی أنہ یصح،لأنہ فی الحقیقۃ اشتری نصیب شریکہ بالحصۃ من الثمن المسمی وإن أوقع الشراء فی الصورۃ الکل۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved