• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رکوۃ کی رقم سےعمارت تعمیرکرنا

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمی و مکرمی جناب!

ہیلتھ ایجوکیشن اینڈ لٹریسی پروگرام ایک ٹرسٹ کی حیثیت میں گذشتہ 22 سال سے شرقپور شریف ضلع شیخوپورہ میں غریب، نادار، مفلس اور یتیم طلباء کے لیے اسکول بنا کر انہیں تعلیم دلا رہی ہے۔ اس میں میڈیکل سنٹراووکیشنل انسٹی ٹیوٹ بھی ہے جس میں بچوں اور بچیوں کو مختلف ہر سکھائے جاتے ہیں۔ اس کی بلڈنگ کی توسیع کے لیے ملحقہ زمین خرید لی گئی ہے۔ اس پر عمارت تعمیر کرنے کی ضرورت ہے، حکومت یا کسی حکومتی ادارے سے قطعاً کوئی مالی مدد نہ لی گئی۔ اپنی مدد آپ کے تحت سارے دوست احباب انتظام کرتے ہیں۔ یہ بلڈنگ ٹرسٹ کی ملکیت ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا ایسی عمارت کی تعمیر پر زکوٰۃ کی رقم خرچ کی جا سکتی ہے؟ یاد رہے کہ بلڈنگ اور زمین ٹرسٹ کی ملکیت رہے گی اور ٹرسٹ غریب، مسکین، یتیم و بے آسرا و بے سہارا لوگوں کی ملکیت رہے گی۔ جزاک اللہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

زکوٰۃ کی رقم کسی مستحق زکوٰۃ شخص کو مالکانہ بنیاد پر دینا ضروری ہے۔ کسی عمارت میں لگانا/ خرچ کرنا جائز نہیں اگرچہ وہ عمارت غریب مسکین وغیرہ کے زیر استعمال ہو کیونکہ اس صورت میں وہ غریب مسکین اس عمارت کے مالک نہیں بنتے، یہ عمارت صرف ان کے مفاد میں استعمال ہوتی ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved