• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زکوۃکی رقم کی تملیک کروا کر مدرسے میں دینا

استفتاء

مفتی صاحب ایک مدرسہ جو کہ محلے میں واقع ہے اس کی جگہ خریدی ہے  میں اس مدرسے میں زکوۃ کی رقم سے مددکرنا چاہتا ہوں اس میں مسافر طلبہ نہیں ہیں صرف مقامی طلبہ ہیں اگر میں کسی مستحق شخص کے ذریعے تملیک کروا کرایک لاکھ روپے دے دوں تو کیا یہ صحیح ہوگا ؟عام طور سے دوسرے مدارس تملیک کروا کر رقم استعمال کرتے ہیں یہ مدرسہ ہمارے محلے کا ہے اوراس میں کافی عرصہ سےحفظ کاشعبہ چل رہا ہے رہنمائی فرما دیں۔

وضاحت مطلوب ہے: مذکورہ مدرسے میں تملیک کروا کر زکوۃ کی رقم دینے کی کیا مجبوری ہے؟

جواب وضاحت: مدرسے کے لئے 37 لاکھ کی جگہ خریدی ہے یہ مجبوری ہے۔

وضاحت مطلوب ہے: جب مدرسہ پہلے سے چل رہا ہے تو جگہ خریدنے کا کیا مطلب ہے نیز جو جگہ خریدی گئی ہے کیا وہ مدرسے کے لیے وقف کر دی گئی ہے یا کسی کی ذاتی ملکیت ہے غرض بات کو پوری طرح کھول کر بیان کریں ؟

جواب وضاحت:کچھ وجوہات کی وجہ سے دوسری جگہ خریدی گئی ایک تومسجد والے تعاون نہیں کر رہے تھے دوسری اور اصل وجہ یہ تھی کہ کلاسوں کی تعداد بڑھنے کی وجہ سے پہلی جگہ کم پڑ رہی تھی جس کی وجہ سے جگہ کا خریدنا ضروری تھا۔

اوریہ جگہ مدرسے کے لیے وقف ہے کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر رقم پوری نہیں ہو رہی اور ان کو اشد ضرورت ہے تو پھر تملیک کروا کردے سکتے ہیں۔

شامی(3/343) میں ہے:

ان الحيلة ان يتصدق على الفقير ثم يامره بفعل هذه الاشياء

في رد المحتار: قوله( ان الحيلة) اى: فى الدفع الى هذه الاشياء مع الصحة الزكاة.قوله :(ثم يامر ه الخ) ويكون له ثواب الزكاةوللفقير ثواب هذه القربة.

فتاوی تاتارخانیہ(3/208) میں ہے

و الحيلةلمن اراد ذلك ان يتصدق ينوى الزكاةعلى فقير، ثم يامره بعد ذلك بالصرف الى هذه الوجوه فيكون لصاحب المال ثواب الصدقة ولذلك الفقير ثواب هذا الصرف

مسلم (1/345) میں ہے:

عن انس بن مالك قال:اهدت بريرة الى النبي صلى الله عليه وسلم لحما تصدق به عليها فقال "هو لها صدقة ولنا هدية”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved