• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ذاتی کمائی سے بنائے ہوئے مکان میں بہن بھائیوں کا حصہ

استفتاء

میرے خاوند کا انتقال ہو گیا، اور ان کی جائیداد میں ایک 3 مرلہ کا مکان ہے جو کہ اس نے خود اپنی کمائی سے خریدا، ان کی ایک بیوی اور ایک بیٹی ہے اور والدین بہت سال پہلے انتقال پا گئے ہیں، ان کے 2 بھائی اور 2 بہنیں ہیں، انہوں نے کہا کہ اس مکان میں بہن بھائیوں کا بھی شرعی حصہ ہے، مگر یہ جائیداد (مکان) میرے خاوند نے خود اپنی کمائی سے خریدا تھا اسے وراثت سے کچھ نہ ملا تھا اور نہ وراثت تھی، ان کے والدین کی، اس نے خود اپنی زندگی میں پیسے کما کر وہ گھر خریدا تھا۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ جو جائیداد خود کما کر بنائی گئی ہو اس میں مرحوم کے بہن بھائیوں کا شرعی حصہ نہیں بنتا۔ آپ اس مسئلہ پر قرآن و حدیث کا حکم بیان کریں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ بات درست نہیں کہ مرحوم نے جو جائیداد خود کما کر بنائی تھی اس میں بہن بھائیوں کا حصہ نہیں، بلکہ وفات کے وقت مرحوم کی ملکیت میں جو کچھ تھا اس سب میں سب ورثاء کا حصہ ہے لہذا مذکورہ صورت میں مرحوم کی اپنی کمائی گئی جائیداد میں بھی بہن بھائیوں کا حصہ ہے، لہذا  مذکورہ مکان یا اس کی قیمت کو 48 حصوں میں تقسیم کر کے 6 حصے بیوی کو، اور 24 حصے بیٹی کو، اور 6-6 حصے ہر بھائی کو اور 3-3 حصے ہر بہن کو ملیں گے۔ صورت  تقسیم یہ ہے:

8×6= 48                                                                  

بیوی                  بیٹی                بھائی     بھائی     بہن     بہن

8/1                 2/1                       عصبہ

1×6                4×6                      3×6

6                     24                        18

6                     24               6       6       3       3

یعنی 100 روپے میں سے 12.50 روپے مرحوم کی بیوی کو، اور 50 روپے بیٹی کو اور 12.50 روپے ہر بھائی کو اور 6.25 روپے ہر بہن کو ملیں گے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved