• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

)زیور بنانے کےلیے ایڈوانس رقم دینا (۲)نابالغ بچے کی سونے کی انگوٹھی کاحکم(۳)گھنگرو والے کٹروں کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

۱۔ اگر سونے کا ریٹ مثلا 55800روپے فی تولہ ہے گاہک نے دوتولے کا زیور بنوانا ہے تو اس سے ریٹ مقرر کر کے 20000روپے ایڈوانس لینا کیسا ہے اور اس صورت میں  گاہک کہتا ہے کہ اگر سونے کا ریٹ بعد میں  یعنی زیور بنا کر دینے سے پہلے کم ہو گیا تو کم لگے گا اور اگر زیادہ ہو گیا تو یہی ریٹ لگے گا کیا یہ درست ہے؟

۲۔ اور اگر گاہک پوری قیمت ایڈوانس دے کر یہ طے کر ے تو کیا ہے؟

۳۔            انگوٹھی ،کانٹے وغیرہ میں  نگینے لگے ہوتے ہیں  وہ عام طور پر دکاندار کو سونے کے بھائو ملتے ہیں  اور آگے گاہک کو بھی سونے کے بھائو دیتے ہیں  اگر وہ گاہک وہ زیور اسی دکاندار کو واپس کرے تو اس سے سونے کے بھائو ہی لیتے ہیں  لیکن اگر کسی اور دکاندار کو بیچے تو وہ سونے کے بھائو نہیں  خریدتا تو ان صورتوں  میں  کیا حکم ہے (یعنی کاریگر وغیرہ ہمیں  سونے کے بھائو بیچتے ہیں )

۴۔            نابالغ بچے کی سونے کی انگوٹھی کا کیا حکم ہے ؟

۵۔            بچکانہ چاندی کے کڑے جن میں  گھنگرو لگے ہوتے ہیں  ان کا کیا حکم ہے ؟

وضاحت مطلوب ہے :

کیا ان بچوں  کو پہناتے بھی ہیں  ؟

جواب وضاحت:

کبھی کبھی پہنا بھی دیتے ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔۲           مذکورہ صورت استصناع یعنی آڈر پر زیور بنوانے کی ہے اور استصناع میں  کچھ رقم یا کل رقم بطور ایڈوانس دے سکتے ہیں  البتہ دونوں  صورتوں  میں  عقد کے وقت زیور کی کل قیمت طے کرنا ضروری ہے اور زیور بناکردینے سے پہلے سونے کی قیمت زیادہ ہو جائے یا کم گاہک کے ذمے بہر صورت وہی طے شدہ قیمت لازم آئے گی۔لہذا گاہک کا یہ کہنا کہ ریٹ کی کمی کی صورت میں  کم قیمت دوں  گا یہ جائز نہیں  کیونکہ ایسا کرنے سے قیمت مجہول ہوجاتی ہے اور سودے میں  قیمت کا مجہول ہونا جائز نہیں ۔

الاستصناع جائز في کل ماجري التعامل فيه۔۔۔وصورته۔۔۔ان يقول للصانع ضع لي خاتما من فضتک وبين ورنه وصفته بکذا۔۔(الهندية:207/3)

۳۔            آپ گاہک کو نگینے بھی سونے کے بھائو بیچ سکتے ہیں  البتہ گاہک کو زبانی یا بل میں  تفصیلاً یہ بات بتادیں  تاکہ اسے بھی معلوم ہو ۔

۴۔            نابالغ بچے کو بھی سونے کی انگوٹھی پہنانا جائز نہیں  لہذا اس کا بنانا بھی جائز نہیں  ۔شامی(598/9) میں  ہے:

وکره الباس الصبي ذهبا او حريرا فان ماحرم لبسه وشربه حرم الباسه واشرابه قوله(وکره الخ)لان النص حرم الذهب والحرير علي ذکور الامة بلا قيد البلوغ والحرية والاثم علي من البسهم۔ ولايتختم بغيرها کحجر ۔۔۔وذهب۔۔۔فاذا ثبت کراهة لبسها للتختم ثبت کراهة بيعها وطيغها لما فيه من الاعانة علي مالايجوز وکل ماادي الي مالايجوز لايجوز۔قوله:وکل ماادي الخ يتأمل فيه مع قول أئمتنا بجواز بيع العصير من خمار ۔شرنبلالي۔ويمکن الفرق بما يتأتي من ان المعصية لم تقم بعين العصيربل بعد تغيره ۔درمع الشامي(593/9)

۵۔            اگر یہ گھنگھرو بجنے والے ہوں  تو  ایسے کڑے بنانایا بچے ،بچیوں پہنانا بھی جائز نہیں  ۔چنانچہ حدیث پاک میں  ہے:

عن بنانة مولاة عبدالرحمن بن حيان الانصاري کانت عند عائشة اذدخلت عليها بجارية وعليها جلاجل يصوتن فقالت لاتدخلنها علي الاان تقطعن جلاجلها سمعت رسول الله ﷺيقول لا تدخل الملائکة بيتا فيه جرس۔(مشکوة)

ترجمہ :بنانہ سے روایت ہے کہ وہ حضرت عائشہ ؓکے پاس تھیں  حضرت عائشہ ؓ کے پاس ایک لڑکی لائی گئی جو بجنے والے گھنگھرو پہنے ہوئی تھی تو حضرت عائشہ ؓنے فرمایا کہ اس کو میرے پاس نہ لائو الایہ کہ اس کے گھنگھرو کاٹ دیئے جائیں  ۔میں  نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے سنا ہے کہ (رحمت کے )فرشتے اس گھر میں  داخل نہیں  ہوتے جس میں  جرس وگھنٹی (یعنی بجنے والا زیور )ہو۔

عن ابن الزبيران مولاة لهم ذهبت بابنة الزبير الي عمر بن الخطاب وفي رجلها اجراس فقطعها عمر وقال سمعت رسول الله ﷺ يقول مع کل جرس شيطان ۔(مشکوة)

ترجمہ:ابن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ ان کی آزاد کردہ باندی زبیر کی بیٹی کو لے کر حضرت عمربن خطاب ؓکے پاس گئی بچی کے پائوں  میں  گھنگھرو تھے حضرت عمر ؓنے ان کو کاٹ دیا اور کہا کہ میں  نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ گھنگھرو کی ہر گھنٹی کے ساتھ شیطان ہوتا ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved