- فتوی نمبر: 1-351
- تاریخ: 15 مارچ 2008
- عنوانات: مالی معاملات > سود
استفتاء
ہم لوگ دکاندار ہیں اور ہمیں کثرت سے کھلے پیسوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ مگر اتنی بڑی مقدار کھلے پیسوں کی آسانی سے دستیاب نہیں ہوتی۔ لہذا بعض لوگوں نے باقاعدہ یہ پیشہ بنا لیا ہے کہ وہ کھلے پیسے جیسے بھی ممکن ہو لاتے ہیں اور دس فیصد یا پانچ فیصد یا کسی بھی شرح سے کٹوتی کر کے ہمیں فراہم کرتے ہیں۔ ویگن والوں کو بھی اسی طرح کھلے پیسوں کی ضرورت پڑتی ہے تو وہ بھی ایسے ہی لوگوں سے لیتے ہیں۔ آیا یہ صورت جائز ہے یا کوئی اور متبادل جائز صورت ہوتو بتا دیں؟
الجواب
پیسے لانے والوں سے آپ یہ طے کرسکتے ہیں کہ وہ آپ کو کھلے پیسے لاکر دیں اور آپ ان کو کھلے پیسے لا کر دینے کی اجرت دیں گے۔ پھر جب وہ کھلے پیسے لائیں تو آپ سو روپے کھلے کے عوض سو روپے دیں اور اجرت میں جتنا طے ہوا ہے وہ علیحدہ سے دیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved