- فتوی نمبر: 2-226
- تاریخ: 17 فروری 2009
- عنوانات: مالی معاملات > سود
استفتاء
موٹر سائیکل قسطوں پر لی۔چچا کے ذریعے۔نقد قیمت موٹرسائیکل /56000روپے۔قسطوں پر تقریباً /74000 روپے۔ چنددن گزرنے کے بعد میں چاہا تمام روپے نقد اداکروں تو میں نے چچا سے کہا توچچانے کہا جیسے کہوں گے ویساہوجائے گا۔پھر چچانے مجھ سے گزارش کی کہ آپ موٹرسائیکل کے نقد روپے مجھے دے دیں مجھ کو بہت ضرورت ہے میں قسطیں ادا کرتارہوں گا۔ میں نے موٹرسائیکل کی نقد قیمت چچا کو ادا کردی۔اب قسطیں چچا اداکرتے ہیں۔میرا /56000 اداکرنا اور چچا کا 74000 اداکرنا کیسا ہے؟
الجواب
آپ نے اپنے چچا کو جو رقم دی وہ قرض بنی اور آپ کے چچا آپ کے لیے جو زائدرقم دیں گے وہ سود ہوگا۔
وفی الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام (شامی: 413ج7) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved