• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

  نذر (منت) کی چیز کے بدلے اس کی قیمت دینے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں معزز مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ زید نے اللہ کے نام پر ایک  دیگ کی منت مانی ہوئی تھی لیکن  لاک ڈاؤن کے باعث مدارس میں تعطیلات تھیں جس کی وجہ سے اس کی تکمیل نہ ہو سکی۔ اب زید اگر اس دیگ کی قیمت کے برابر قیمت کسی مستحق (جو صاحب نصاب نہ ہو) کو ادا کر دے تو منت پوری ہو جائے گی یا نہیں؟

نوٹ: زبان سے منت مانی تھی کہ اگر فلاں کام ہو گیا تو میں مدرسہ میں ایک دیگ دوں گا۔ اب وہ کام ہو گیا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دیگ کی قیمت کے برابر قیمت کسی مستحق زکوٰۃ کو بھی دے سکتے ہیں۔

رد المحتار: ( 2/ 286) میں ہے:

 كأن نذر أن يتصدق بهذا الدينار فتصدق بقدره دراهم أو بهذا الخبز فتصدق بقيمته جاز عندنا۔

خیر الفتاویٰ (6/212) میں ہے:

سوال: ایک شخص نے اللہ کے نام کی منت مانی کہ تیس دیگیں پکوا کر غرباء و مساکین میں تقسیم کروں گا۔ اب ان کا خیال ہوا کہ بجائے دیگوں کے رقم نقدی غرباء و مساکین میں تقسیم کر دی جائے۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

الجواب: دیگوں کے عوض اگر ان کی رقم نقدی غرباء و مساکین کو دے دی جائے تو یہ بھی جائز ہے۔ بہر حال دونوں طریق پر ادائیگی نذر کر سکتے ہیں۔ در مختار میں ہے: نذر أن يتصدق بعشرة دراهم من  الخبز فتصدق بغيره جاز إن ساوى العشرة كتصدقه بثمنه. (در مختار: 5/546) یعنی کسی نے دس روپے خیرات کرنے کی نذر مانی اور دوسری چیز خیرات کی تو جائز ہے، اگر دس روپے کے مساوی ہو جیسے اس کی قیمت خیرات کر دینا جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved