- فتوی نمبر: 21-85
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات > عبادات > قسم اور منت کا بیان
استفتاء
اگر کسی سے لڑائی میں قرآن کی قسم کھا لیں کہ اب ہم تم سے بات نہیں کریں گے اور بعد میں ملنا جلنا ہو جائے تو اس قسم کا کیا کفارہ ہو گا؟
وضاحت: قسم کے الفاظ بتائیں؟
جواب: میں قسم کھاتی ہوں قرآن کی کہ تم سے رابطہ نہیں کروں گی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں قسم توڑنے کا کفارہ دس غریبوں کو کھانا کھلانا یا ان کو کپڑے پہنانا ہے اور اگر اتنی استطاعت نہ ہو تو لگاتار تین روزے رکھنے ہوں گے۔
رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الایمان(طبع: مکتبہ رشیدیہ، جلد نمبر 5صفحہ نمبر503) میں ہے:
“قال الكمال : ولا يخفى أن الحلف بالقرآن الآن متعارف فيكون يمينا .وأما الحلف بكلام الله فيدور مع العرف .وقال العيني : وعندي أن المصحف يمين لا سيما في زماننا .وعند الثلاثة المصحف والقرآن وكلام الله يمين”
رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الایمان (طبع: مکتبہ رشیدیہ، جلد نمبر 5صفحہ نمبر523) میں ہے:
“(وكفارته) هذه إضافة للشرط لأن السبب عندنا الحنث (تحرير رقبة أو إطعام عشرة مساكين) كما مر في الظهار (أو كسوتهم بما) يصلح للأوساط وينتفع به فوق ثلاثة أشهر،و(يستر عامة البدن) ۔۔۔۔( وإن عجز عنها ) كلها ( وقت الأداء ) عندنا ، ۔۔۔۔( صام ثلاثة أيام ولاء)”
فتاوی محمودیہ (طبع: جامعہ فاروقیہ کراچی)جلد نمبر 22 صفحہ نمبر 524 پر ہے:
“الجواب: قسم کے بعد اس کے خلاف کرنے سے کفارہ لازم ہوتا ہے، وہ یہ کہ دس غریبوں کو دو وقت شکم سیر (پیٹ بھر کر) کھانا کھلائے ی ان کو کپڑا پہنائے، اگر اس کی وسعت نہ ہو تو تین روزے مسلسل رکھے”
مسائل بہشتی زیور (طبع: مجلس نشریات اسلام) جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 161 ، باب نمبر 20: قسم کھانے کا بیان میں ہے:
“مسئلہ: قرآن کی قسم ‘ کلام اللہ کی قسم‘ کلام مجید کی قسم کھا کر کوئی بات کہی تو قسم ہوگئی”
مسائل بہشتی زیور (طبع: مجلس نشریات اسلام) جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 166 ، باب نمبر 20: قسم کھانے کا بیان میں ہے:
“مسئلہ: اگر کسی نے قسم توڑ ڈالی تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ دس محتاجوں کو دو وقت کھانا کھلا دے یا کچا اناج دیدے۔ اور ہر فقیر کو پونے دو کلو گندم دینا چاہیے اور اگر جو دے تو اس کے دوگنے دے۔۔۔یا دس فقیروں کو کپڑا پہنا دے”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved