• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سنوکر کھیلنے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا سنوکر کابزنس حلال ہے یا حرام؟اگر شرط کے بغیر کھیلاجائے تو کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سنوکر کا بزنس جائز نہیں خواہ شرط کے ساتھ کھیلاجائے یا بغیر شرط کے کھیلاجائے،کیونکہ اس کھیل میں وقت گذاری کےعلاوہ کوئی دینی یا دنیوی فائدہ نہیں اور ایسے کھیل کوکہ جس میں کوئی دینی یا دینوی فائدہ نہ ہو حرام کہاگیا ہے چنانچہ حدیث میں ہے:

في الترمذي،رقم الحديث:3578

عن عبدالله بن عبدالرحمن بن ابي حسين ان رسول اللهﷺقال…ارمواوارکبواو لان ترموا احب الي من ان ترکبوا کل مايلهوبه الرجل المسلم باطل الارمية بقوسه وتاديبه فرسه وملاعبته اهله فانهن من الحق

ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابوحسین ؓفرماتے ہیں کہ حضو ر ﷺ نے ارشاد فرمایا تیراندازی کرو اورگھوڑسواری کرو اوریہ کہ تم تیر اندازی کرو یہ مجھے گھوڑسواری کرنے سےزیادہ محبوب ہے جن چیزوں سے بھی مسلمان آدمی کھیلے سوائے تین کے سب ناجائز ہیں وہ تین یہ ہیں(۱)تیراندازی کرنا(۲)گھوڑسواری کرنا(۳)اپنی بیوی سے دل لگی کرنا،یہ تینوں چیزیں (شریعت کاحصہ)ہیں۔

في الشامية:9/651

وکره کل لهو لقوله عليه الصلاة والسلام کل لهو المسلم حرام الاثلاثة ملاعبته اهله وتاديبه لفرسه ومناضلته بقوسه۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved