• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شادی کے موقع پر گانے اور ڈھولک کا ثبوت بخاری کے احادیث سے

جناب محترم ہمارے ایک عزیز نے ہمیں صحیح بخاری جلد نمبر 1 کا حوالہ دیتے ہوئے حدیث نمبر 952 اور 987 کے بارے میں یہ کہا کہ شادی بیاہ کے موقع پر گانا اور ڈھولک بجانا جائز ہے۔ ( باب سنت ۔۔۔: 324)۔ لیکن ہمارا ذہن اس کو قبول نہیں کرتا۔ آپ برائے مہربانی ہمیں اس بارے میں فتویٰ دیں تاکہ ہمارے ساتھ ساتھ دوسرے عزیز کی تسلی ہوجائے۔ اور مزید ابہام سے بچ سکیں۔ وہ احادیث یہ ہیں:

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ مِنْ جَوَارِي الْأَنْصَارِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاوَلَتِ الأَنْصَارُ يَوْمَ بُعَاثَ قَالَتْ وَلَيْسَتَا بِمُغَنِّيَتَيْنِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَمَزَامِيرُ الشَّيْطَانِ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَلِكَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا وَهَذَا عِيدُنَا

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنًى تُغَنِّيَانِ وَتُدَفِّفَانِ وَتَضْرِبَانِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَغَشٍّ بِثَوْبِهِ فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَجْهِهِ فَقَالَ دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ وَتِلْكَ الْأَيَّامُ أَيَّامُ مِنًى۔ ( بخاری)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شادی بیاہ کےموقع پر گانے کا مروجہ طریقہ کار اور ڈھولک بجانا ناجائز ہے۔ کیونکہ بخاری شریف میں حضور ﷺ کا فرمان منقول ہے کہ:

… أبو مالك الأشعري رضي الله عنه أنه سمع النبي صلى الله عليه و سلم يقول ليكونن من أمتي أقوام يستحلون الحر و الحرير و الخمر و المعازف. ( بخارى)

۔۔۔۔ ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں نے بنی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ عنقریب میری امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور آلات موسیقی ( باجوں) کو حلال سمجھیں گے۔

يشربن ناس من أمتي الخمر يسمونها بغير اسمها يعرف على رؤسهم بالمعازف و المغنيات يخسف الله بهم الأرض و يجعل منهم القردة و الخنازير. ( ابن ماجہ)

عنقریب میری امت کے کچھ لوگ شراب پیئیں گے اور اس کا نام بدل دیں گے ان کے سروں پر ناچ گانے ہوں گے، اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو زمین میں دھنسا دے گا اور ان میں سے بعض کو خنزیر اور بندر بنا دے گا۔

البتہ اگر آلات موسیقی کے بغیر ایسے اشعار گالیں جن میں کوئی حرام اور نامناسب بات نہ ہو تو گنجائش ہے۔ اجتناب پھر بھی اولیٰ ہے۔

بخاری شریف کی درج ذیل احادیث سے شادی بیاہ کے موقع پر گانے اور ڈھولک کے جواز پر استدلال کرنا درست نہیں۔

… عن عائشة رضي الله عنها قالت دخل أبو بكر و عندي جاريتان من جواري الأنصار تغنيان بما تقاولت الأنصار يوم بعاث قالت و ليستا بمغنيتين فقال أبوبكر أمزامير الشيطان في بيت رسول الله صلى الله عليه و سلم و ذلك في يوم عيد فقال فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم يا أبا بكر إن لكل قوم عيدا و هذا عيدنا.

… عن عائشة رضي الله عنها أن أبا بكر دخل عليها و عندها جاريتان في أيام منى تدفقان و تضربان و النبي صلى الله عليه و سلم متغش بثوبه فانتهرهما أبوبكر فكشف النبي صلى الله عليه و سلم عن وجهه فقال دعهما يا أبا بكر فإنها أيام عيد و تلك الأيام أيام منى.

كيونكہ:

۱)۔ گانے والی بچیاں نابالغ تھیں کیونکہ جاریہ نابالغ بچی کو کہا جاتا ہے۔

۲)۔ دف جب کہ اس کو ایک ہاتھ سے پکڑ کر دوسرے ہاتھ سے بجائیں آلات موسیقی میں شمار نہیں کیا جاتا اور نکاح کے موقع پر استعمال کا جواز ہے۔

و في السراج و دلت المسألة أن الملاهي كلها حرام. ( شامی: 9/ 93)

اعلم أن التغني للهو أو لجمع المال حرام … خصوصاً إذا كان من المرأة لأن رفع الصوت منها حرام بلا خلاف … يمكن الفرق بأن المراد رفع الصوت يخشى منه الفتنة. ( شامی: 9/ 57)————–فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved