• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پنشن کی رقم کی تقسیم

استفتاء

****بطور لکچرار کام کررہاتھا۔ دوران ملازمت مورخہ 21 مارچ 1988 کو فوت ہوگیا ۔ پرویڈنٹ فنڈ،انشورنس کی رقم اور سابقہ تنخواہیں وغیرہ کی شرعی تقسیم کی گئی۔ اس کے بعد پنشن اور بنیوولنٹ فنڈ جو ملتے رہے  32 حصوں میں تقسیم ہوتے رہے۔

بیوی  ٍ           بیٹا                                بیٹی                  بیٹی

4           14          7           7

بیوی کی دوسری شادی اس کے دیور سے ہوگئی اور بنیو فنڈوالوں نے یہ فنڈ بچوں کے نام کردیا اور کہا کہ دوسری شادی کے بعد بیعی اس فنڈ کی حقدار نہیں رہی۔ اور یہ فنڈ وصول کرنے کے لیے ان کے ماموں  کو گارڈین مقرر کردیا۔ بہر حال یہ فنڈ اپنی مقررہ مدت ختم کرنے کے بعد بند ہوگیا۔

اب صرف پنشن کی رقم ہی رہ گئی جو تین بچوں میں اس وقت کے فتویٰ کے مطابق بطور کفالت 2011ء تک منظور کی ہے۔ بنیوولنٹ فنڈ کی طرح بیوی کی شادی کے بعد سے گورنمنٹ نے پنشن کی رقم بھی تین بچوں میں بذریعہ گارڈین 2011ء تک مقرر کردی ۔ اس کی تقسیم 2008۔9۔30 تک تین بچوں  میں برابر ہوتی رہی ہے۔

1995ء میں بڑی بیٹی کی شادی ہوگئی تھی لیکن وہ 3/1 لیتی رہی ہے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ بڑی بیٹی شادی شدہ ہے اور اس کی کفالت اس کے خاوند کو منتقل ہوچکی ہے۔ لہذا  کفالت والی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے تقسیم میں ترمیم کی  جائے یا نہ ۔ اور سابقہ تقسیم کو 2008۔9۔30تک ہوچکی ہے پہلے فتویٰ کے مطابق یعنی  3/1  ،  3/1   ، 3/1 برقرار رکھا جائے۔ تقسیم شدہ رقوم میں کوئی ردو بدل نہ کیا جائے ۔ کیونکہ وہ اس وقت  کے فتویٰ کے مطابق تھی۔

سوال یہ کے کہ 1 : نمبر1 والی تقسیم  جس کو گورنمنٹ نے بدلا تھا۔ شرعاً صحیح ہے؟

2: کیا  3/1  ،  3/1   ، 3/1 کو جاری  رکھا جائے؟

3: معاملے کو کافی غور وخوض کے بعد فرمائی کہ اب شرعی تقسیم کیسے ہونی چاہیے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حکومتی ضابطہ معلوم کرکے اس پر عمل کریں۔ یا حکومت کے متعلقہ محکمہ سے اس بارے  میں کوئی تحریر لکھواکر اس پر عمل کیجئے۔

فتویٰ نمبر:2/199

تاریخ: 24محرم الحرام 1430ھ

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved