- فتوی نمبر: 21-335
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات > مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
میرے بھانجے نے بزنس شروع کیا ہے لوگوں کے پیسے انویسٹ کروانے ہیں اگر آپ ایک لاکھ کسی کاانویسٹ کرواتے ہیں تو اس کا 15000 آپ کو کمیشن ملے گا اور جس کے پیسے انویسٹ ہوئے ہیں اس کو دس ہزار ہر مہینے ملے گا ڈھائی سال نو ماہ میں دس ہزار کرکے اس کا ایک لاکھ اسے ملے گا باقی ماہ دس ہزار کی اس کو بچت۔اگر کسی کا انویسٹ کرنے کا ارادہ ہو تو ضرور بتائیے گا مجھےمیرے بھائی نے مشورہ دیا ہے کہ تم دس ہزار کی کمیٹی ڈالو، دوسری تیسری کمیٹی لے کر دو لاکھ انویسٹ کر دو تمہیں ہر ماہ بائیس ہزار ملے گا جس میں سے تم دس ہزار کمیٹی دیتی جاؤ اور باقی 12000 سیو کر لو۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
کسی کاروبار میں جائز سرمایہ کاری (Investment)کے لیے ضروری ہے کہ
1۔کاروبار حقیقی بنیادوں پر قائم ہویعنی جتنی سرمایہ کاری ہو اتنا کام بھی ہو رہا ہو ۔
2۔نیز سرمایہ نفع و نقصان (Profit And Loss)کی بنیاد پر لیا جائے۔
3۔ اور نفع طے شدہ مقدار (Fixed Amount)نہ ہو بلکہ فیصدی تناسب(Parcentage) میں طےہو۔
4۔اور حقیقت میں جو نفع ہو وہ سرمایہ کاروں پر ان کے طے شدہ تناسب سے تقسیم کیا جائے۔
آپ نے جس کاروبار کا تذکرہ کیا اس بارے میں اول تو اس حوالے سے اطمینان نہیں ہے،دوسرے اس زمانے میں دیانت و امانت کا فقدان ہے لوگ بھاری نفع کا لالچ دے کر اصل سرمایہ بھی لے اڑتے ہیں،اس لئے جب تک آپ کے بھانجےکےبزنس کی اوراس میں انویسٹمنٹ کرنے کی پوری تفصیل ہمارے سامنے نہ ہو اس وقت تک اس بزنس میں انویسٹمنٹ کےجائزہونے کانہیں کہہ سکتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved