- فتوی نمبر: 21-124
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات > مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
جناب میں انسٹالمنٹ (قسطوں )کاکام کرتا ہوں میں کسی بھی شخص کو نقد رقم نہیں دیتا بلکہ جو چیز بھی انہیں چاہیے ہوتی ہےوہ انہیں خریدکرقسطوں پر فروخت کرتا ہوں ۔
مثلاً10 ہزار کا موبائل 13 ہزار میں قسطوں پر دیتا ہوں اور یہ 13 ہزار مجھے 4 یا 5 ماہ میں واپس ملتے ہیں قسط ہفتہ وار ہوتی ہے مثلا 13 ہزار کا موبائل ہے اور5 ماہ کی قسطیں ہیں تو ہر ہفتہ کی قسط 650 روپے بنتی ہے بعض دفعہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ قسط زیادہ ہے اس لیے کچھ پیسے وہ نقد جمع کروادیتے ہیں تو ان کی ہفتہ وار قسط تھوڑی ہو جاتی ہے لیکن قیمت 13 ہزار ہی رہتی ہے جبکہ میرا ایک دوست مجھے کہتا ہے کہ تم جو موبائل 10 ہزار کا لیتےہو اور پھر اس پرقسطوں میں 3 ہزار نفع لیتے ہو تو جس صورت میں گاہک کچھ رقم نقد جمع کروادے تو پھر 3 ہزار نفع نہ لیا کرو بلکہ باقی رقم کے حساب سےنفع لیا کرومثلا گاہک نے4ہزارنقدجمع کروا دیے ہیں تو تم اپنانفع6 ہزار پر لو۔ جبکہ میری سوچ کے مطابق میں اگر باقی رقم پر مثلا6 ہزار پرنفع لیتا ہوں تو یہ نفع رقم پر ہوا جو کہ سود ہے ۔
تو کیا اب اس طرح کام کرنا ٹھیک ہے کہ 10 ہزار کا موبائل 13 ہزار میں دیتا ہوں ایڈوانس کی صورت میں ہفتہ وارقسط کم لیتا ہوں جبکہ قیمت 13 ہزار ہی رہتی ہےجبکہ دوست کے کہنے کے مطابق میں اگر ایڈوانس لوں تو بقایا رقم پر اپنا نفع لوں جو کہ میری سوچ کے مطابق سود ہے۔۔ آپ اس مسئلے میں میری رہنمائی کریں۔۔ شکریہ
وضاحت مطلوب ہے:
اگر کوئی قسط ادا نہ کرے تو اس صورت میں کیا طریقہ کار ہوتا ہے ؟
جواب وضاحت:
کسی قسم کا جرمانہ نہیں لیتا قیمت وہی رہتی ہے کئی گاہک ایسے ہیں جنہوں نے مہینوں سے میرے پیسے ادا کرنے ہیں بعض نے سالوں سے بھی ادا کرنے ہیں مگر ان سے بھی اصل قسطوں کا ہی تقاضہ ہے ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ادھار یا قسطوں پر فروخت کرنے کی صورت میں کسی چیز (پروڈکٹ) کی جو نقد قیمت ہے اس سے زائد میں فروخت کرنا شرعاًجائز ہے چاہے اس کی یہ صورت ہو کہ کل قیمت کی قسطیں بنالی جائیں یا یہ صورت ہو کہ کل قیمت کا کچھ حصہ بروقت ادا کر دیا جائے اور باقی کی قسطیں بنا لی جائیں لہذا آپ نے جو دو صورتیں ذکر کی ہیں وہ دونوں درست ہیں اور آپ کے دوست کی بات غلط ہے۔
ادھار یا قسطوں کی صورت میں شروع سودے میں جو قیمت یا قسطیں طے ہو جائیں اس قیمت یا قسطوں میں تاخیر پر جو جرمانہ کیا جاتا ہے وہ جائز نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved