- فتوی نمبر: 18-368
- تاریخ: 20 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آسٹریلیا کے جنگلات میں بھڑکتی آگ سے گذشتہ چند دنوں میں خطیر جانی ومالی نقصان ہوا تقریبا 48کروڑ جانور ہلاک اور 30لاکھ ایکڑ رقبہ جل کر راکھ ہوگیا۔ 2018اور 20-2019کی تحقیقات کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ آگ بھڑکانے کا بنیادی سبب ”چیل “ ہے جو دانستہ طور پر آگ پھیلانے کا سبب بنتی ہے یہ جلتی ہوئی چنگاری کو منہ میں دباکر دوسری جھاڑیوں میں پھینک دیتی ہے ۔ چیل اپنی رؤیت میں حائل ہونے والے تمام پودوں اور جھاڑیوں کو جلانے کی کوشش کرتی ہے ۔
قربان جائے سچوں کے سردار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے آج سے 1400سال قبل فرمان عالیشان کی صداقت پر کہ آپ صلی اللہ علیہ نے چیل کی ضرر رساں اور شریر فطرت کی وجہ سے اسے مارنے کا حکم دیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
پانچ موذی جانور ہیں جنہیں حدود حرم میں بھی مارا جاسکتاہے (تو حرم سے باہر تو بطریق اولی ان کومارنا جائز ہوگا ) 1چوہا 2بچھو 3 چیل 4کوا 5کاٹ لینے والاکتا
(صحيح البخاري 3314باب خمس من الدواب فواسق يقتلن في الحرم )
کیا حرم کے باہر بھی ایسا کرنا چاہیے اس حدیث کی وضاحت فرمادیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ حدیث میں ذکر کردہ جانوروں کو حرم سے باہر بھی قتل کر سکتے ہیں ۔
مسلم ج1ص445:
عن عائشة رضي الله عنها عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال خمس فواسق يقتلن في الحل والحرم الحية والغراب الأبقع والفارة والكلب العقور والحديا
بخاری ج1ص583:
عن عائشة رضي الله عنها عن النبي صلى الله عليه وسلم قال خمس فواسق يقتلن في الحرم الفأرة والعقرب والحديا والغراب والكلب العقور
© Copyright 2024, All Rights Reserved