• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مال مضاربت کے بدلے بطور سیکورٹی چیک دینا

استفتاء

**** نے **** سے ایک لاکھ روپے بطور سرمایہ کاری مضاربت کے لیا۔ اور اس سے کاروبار شروع کیا۔ اور جو بچت آئی اس کا تیس فیصد **** کو دینے کا وعدہ کیا اور ستر فیصد خود رکھا اور بطور سیکورٹی کے ایک عدد چیک مبلغ ایک لاکھ روپے کا دیا اور کہا کہ اگر کاروبار میں نقصان ہوا تو میں اخلاقی طور پر اس تمام نقصان کی ذمہ داری اٹھاتا ہوں اگرچہ شرعاً میں پابند نہیں ہوں گا۔ پوچھنا یہ ہے:

۱۔ **** کا **** کو ایک لاکھ روپے کا چیک بطور سیکورٹی دینا صحیح ہے؟

۲۔ نقصان کی صورت میں **** کا کل نقصان اخلاقاً برداشت کرنے کی یقین دہانی کرانا درست ہے کہ نہیں؟ اور اس سے عقد مضاربت پر کوئی اثر پڑے گا کہ نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں **** کا **** سے ایک لاکھ روپے مضاربت کی مد میں لینا اور اس کے مقابلے میں بطور سیکورٹی کے ایک لاکھ روپے کا چیک دینا شرعاً درست ہے۔ مگر واضح رہے کہ **** کے لیے اس چیک کا استعمال کرنا اور اپنے پیسے واپس لینا اسی وقت صحیح ہوگا جبکہ مضاربت ختم ہوجائے اور **** کا حق ایک لاکھ روپے بنتا ہو یا  **** کی طرف سے مال مضاربت میں زیادتی ( تعدی) ہو۔ البتہ **** کا نقصان کی صورت میں تمام نقصان برداشت کرنے کی یقین دہانی کرانا شرعاً جائز نہیں اور یہ شرط باطل ہوگی لیکن عقد مضاربت صحیح قرار پائے گا۔

مستندجواز أخذ الضمانات من المضارب بقصد استخدامها في حالات تعدي المضارب أو تقصيره هو أنه يكون حينئذ ضامناً و يجب عليه تحمل الضرر ( المعايير الشرعية: 232)

فإن اشتراط شرط فاسد في المضاربة لا يفسدها و إنما يفسد الشرط و يلغو و تصح المضاربة كاشتراط الوضيعة ( الخسارة) على المضارب يبطل الشرط و تصح المضاربة. ( الفقہ الاسلامی و ادلتہ، کتاب المضاربہ) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved