• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

موبائل کارڈ کی خریدوفروخت

استفتاء

موبائل کمپنیوں کے کارڈوں کی خرید وفروخت آجکل کمپنیوں اور بازاروں میں گن کر  کی جاتی ہے جس طرح انڈے کی خرید وفروخت بازار میں گن کر کی جاتی ہے مثلاً ایک انڈہ 5 روپے کا ہوتا ہے اور 12 انڈے رعایت کے ساتھ 50 روپے میں ملتے ہیں اسی طرح ایک کارڈ (جو کہ 100 روپے والا ہوتا ہے)100 روپے کا اور 12 کارڈ رعایت کے ساتھ 1185 روپے   کے ملتے  ہیں اور فتح القدیر کی عبارت:

ومالم ينص رسول الله ﷺ عليه فهو محمول علی عادات الناس (في الاسواق)/فتح القدیر ؛ص157 ج6

اس عبارت کے تحت یہ کارڈ عددی ہیں یا  نہیں؟ اور اگر یہ عددی ہیں توان  میں نقد بیع کی صورت میں کمی بیشی اورادھار بیع کرنا جبکہ دونوں طرف ایک جنس یعنی ایک کمپنی  کے کارڈ ہوں ، اور ادھار میں کمی بیشی جائز ہے یا نہیں؟کمی بیشی اور ادھار میں سود یا کسی اور طرح کی خرابی تو لازم نہ آئیگی؟

اور اگر یہ عددی نہیں ہیں تو پھر کیا یہ عرفاً یا حکماً ثمن  ہیں اور اس صورت میں کارڈوں کی آپس میں بیع کمی بیشی اور ادھار کےساتھ جائز ہے یا نہیں؟

اگر یہ نہ تو عددی ہیں اور نہ ثمن ہیں تو پھر فقہاء کی  اصطلاح میں اس کو کیا کہا جائیگا؟عموماً کارڈوں کی بیع درج ذیل طریقوں سے ہوتی ہے:

1۔ایک دکاندار دوسرے کو کہتاہے کہ مجھے یوفون کے 100 عدد کارڈ بیچ دواس کے بدلہ میں میں تم کو کل 100 یوفون کے کارڈ ہی دے دونگا۔

2۔ایک کمپنی کے کارڈوں کی بیع دوسری کمپنی کے کارڈوں کے بدلے کمی بیشی اور ادھارکے ساتھ کرنا۔

3۔مثلاً یوفون کے 100کارڈوں کی قیمت 9750 ہے اور جاز کے 100 کارڈوں کی قیمت 9650 ہے لہذا ایک سو یوفون کے کارڈوں کو جاز کے 101 کارڈوں کے بدلے یا 100یوفون کےکارڈوں کے بدلےجاز کے 100 کارڈ بیع کرنا مزید ایک سوروپے کے ساتھ(یہ معاملہ اس طرح کیا جاتاہے) مکمل ومدلل جواب  دیں۔ سوال کا جواب جلدی عنایت فرمادیں تو مہرابانی  ہوگی کیونکہ بندہ اس میں مبتلا ہے  اور کافی پریشانی ہے ، مزید یہ کہ  بچوں اور اپنے اہل وعیال کو بھی سود کی کمائی سے بچاؤں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

موبائل کے کارڈ گاڑی کے ٹکٹ کی طرح ہیں کیونکہ کارڈ رقم کی رسید نہیں بلکہ فون کرنے کی سہولت کا ٹکٹ ہے ، لہذ اان کارڈ کی ادھار خرید وفروخت یاکمی زیادتی کے ساتھ  خرید وفروخت جائزہے ، خواہ ایک ہی کمپنی کے کارڈ ہوں یا مختلف کمپنیوں کے کارڈ ہوں نیز خواہ کارڈ کی خرید فروخت پیسوں کے بدلے ہو یا کارڈ کی کارڈ کے بدلے ہو۔

اس تفصیل کے بعد آپ کے تینوں سوالوں کا مشترک جواب یہ ہے کہ جائز ہے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved