- فتوی نمبر: 3-81
- تاریخ: 05 مارچ 2009
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
ایک شخص نے اپنی ضرورت کے پیش نظر ٹریکٹر خریدنا چاہا تو نقد کی ہمت نہ ہونے کے باعث اس نے مروجہ دستور کے مطابق بذریعہ زرعی بینک اقساط پر خرید لیا۔ جس میں ا س کو اپنی زرعی بینک کے نام کروانا پڑی اور کچھ رقم نقد بھی دینا پڑی جو کہ 116000 ایک لاکھ سولہ ہزار روپیہ تھی۔ بینک نے تین لاکھ ستر ہزار روپیہ کا چیک دیا جسے ٹریکٹر فیکٹری یا ایجنسی کو جمع کروا دیا گیا۔ جس کے نتیجہ میں انہوں نے کچھ عرصہ کے بعد ٹریکٹر شخص مذکورہ کے حوالہ کر دیا۔
واضح رہے کہ ٹریکٹر کی کل مالیت چار لاکھ انسٹھ ہزار روپے بنتی ہے۔ جبکہ بذریعہ بینک قسطوں پر خریدنے کی صورت میں 581000 روپیہ میں پڑ گیا۔ نیز تحریرات کے ذریعہ بینک نے خریدار پر واضح کردیا کہ آپ نے سات سال میں یہ اقساط ادا کرنی ہوں گی فی قسط ہر چھ ماہ بعد ادا کی جائے گی۔ اور اگر اس مدت سے پہلے مذکورہ اقساط ادا کر دی جائیں تو رعایت بھی ہوگی اور اگر اس مدت سے تاخری ہوئی تو یہ مذکورہ رقم جرمانے کے طور پر اس سے بڑھ جائے گی۔
خلاصہ یہ کہ مذکورہ ٹریکٹر نینک نے ایجنسی سے نقد خریدی پھر مذکورہ شخص کو ادھار قسطوں پر فروخت کردی۔
واضح رہے کہ بینک نے یہ بھی واضح کردیا تھا کہ اگر ایجنسی آپ ٹریکٹر چھ ماہ یا سال تک نہ بھی دے تب بھی آپ نے مذکورہ اقساط طے شدہ مدت کے مطابق بینک کو جمع کروانی ہوں گی۔ تاخری کی صورت میں جرمانے کے ساتھ ادا کرنا پڑے گی۔ نیز یہ بھی واضح رہے کہ ایجنسی نے ٹریکٹر شخص مذکور کو تقریباً چھ ماہ بعد دیا ہے۔ جبکہ بینک نے بائع ہونے کی حیثیت سے چھ ماہ پہلے فروخت کردیا تو مالا یملک کی بیع کا حکم کیا ہے؟ یہ مذکورہ صورت قرآن وسنت کی روشنی میں اگر درست ہے تو طے شدہ قیمت جو کہ قسطوں کی صورت میں ادا کی جائے گا۔ ان قسطوں کی تاخیر کی صورت میں اضافی رقم بطور جرمانے کے جو بینک وصول کرے گا کیا وہ سود نہیں جو تاخیر مدت کے عوض لی جائے گی؟
اگر یہ صورت درست نہیں تو یہ کس حد تک جرم ہے؟ اس سے چھٹکارے کی صورت کیا ہو گی؟ اور عنداللہ معافی کی صورت کیا ہوگی؟ نیز شخص مذکور اسی گاڑی سے اپنی زمین میں ہل وغیرہ چلا کر جتنا عرصہ کاشت کاری کرتا رہا تو کیا اس زمین یا کاشت سے حاصل ہونے والی رقم حرام ہوگی یا حلال؟ نیز کچھ افراد کا کہنا ہے کہ شخص مذکور کے گھر سےکھانا پینا حلال نہیں ؟ واضح رہے کہ شخص مذکور کا ذریعہ آمدنی یہی کاشت کاری ہے۔ لہذا ان مذکورہ افراد کا یہ کہنا کس حد تک درست ہو گا؟ تفصیل کے ساتھ شرعی احکامات سے آگاہ فرما کر عندا للہ ماجور ہوں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر چہ ٹریکٹر خریدنے کا مذکورہ طریقہ غلط اور گناہ کا کام ہے جس کی وجہ سے مذکورہ شخص کو توبہ استغفار کرنا ضروری ہے۔ لیکن ٹریکٹر کے ذریعے جو کمائی کی ہے وہ حلال ہے حرام نہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved