• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ماہانہ ساڑھے پانچ فیصد منافع پر ادھار بیچنا

استفتاء

***کمپنی مالک (کاسمیٹکس)،*** ( وکیل)،*** ( انوسٹر)۔

میں *** نے یکم جنوری 2013ء کو*** کو وکیل مقرر کرکے 19 لاکھ روپے دیے کہ وہ اس رقم سے مال خرید کر ساڑے پانچ فیصد ماہانہ نفع رکھ کر ایک سال کے ادھار پر***کو فروخت کریں۔ ***نے 14 جنوری تک مختلف اوقات میں مختلف مالیت کا سامان خرید کر ( جن کی تفصیل منسلکہ تحریر میں ہے) *** کو ساڑھے پانچ فیصد ماہانہ نفع رکھ کر ایک سال کی ادھار پر فروخت کردیا۔ ٹوٹل رقم مع منافع کے 3154000 روپے بنی۔ *** کی طرف سے اس سامان کی قیمت کی ادائیگی مع نفع کے مندرجہ ذیل طریقہ سے طے پائی۔*** 19 لاکھ روپیہ 15 فروری کو ادا کریں گے۔ 104500 روپے ہر مہینے ادا کریں گے۔

نوٹ: *** کے ملازم بھی ہیں جن کی ماہانہ تنخواہ مقرر ہے۔***نے ا*** کو یہ سامان مندرجہ بالا طریقہ پر زبانی طور پر فروخت کیا اور واؤچر پر ان سے دستخط لے لیے۔ پوچھنا یہ ہے کہ اس سارے طریقہ میں کوئی شرعی خرابی تو نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ طریقہ متاخرین حنفیہ کے نزدیک درست ہے لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ اتنا زیادہ نفع کون دیتا ہے۔ 19 لاکھ پر ایک سال میں 12.5 لاکھ سے زائد نفع۔ اور ظاہر ہے کہ کام کرنے والے نے بھی اپنا نفع رکھنا ہے وہ 6.5 لاکھ ہوں تو کل نفع 19 لاکھ بنے گا ظاہر ہے کہ کام کرنے والے نے اس سے زیادہ نفع رکھنا ہے۔ وہ کیسا کاروبار ہے جس میں اتنا زیادہ نفع ہو۔ ایسے غیر معمولی نفع میں لوگ اصل سرمایہ بھی کھاجاتے ہیں۔ ہوشیار رہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved