- فتوی نمبر: 18-52
- تاریخ: 22 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مرحوم بھائی یہ کہتا تھا( کئی بار کہا )کہ ’’میرے ذمہ قضاء زکاۃ ہے‘‘ مگر تفصیل کچھ نہیں بتائی کہ کتنی زکوۃ ہے؟ کیا ایسے کہنے سے وصیت بن جاتی ہے؟شریعت کی روشنی میں میں فتوی چاہیے تاکہ بیوہ کو اس کا صحیح حق ( ترکہ)مل سکے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کے مرحوم بھائی کے محض یہ کہنے سے کہ’’ میرے ذمہ قضاء زکاۃ ہے‘‘ وصیت نہیں بنتی، لہذا ورثاء اپنی رضامندی سے اپنے اپنے حصوں میں سے مرحوم کی جانب سے زکوٰۃ ادا کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔
اب کتنی ادا کریں؟ اس کے لیے تحری ( سوچ و بچار) کرکے ایک اندازہ لگا لیں کہ مرحوم کے ذمہ اتنی زکوۃ ہوگی، اس اندازے کے مطابق ادا کر سکتے ہیں
© Copyright 2024, All Rights Reserved