استفتاء
مستحاضہ اور معذور شخص مسح علی الخفین کرسکتا ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مستحاضہ اور معذور شخص بھی موزوں پر مسح کرسکتا ہے، لیکن پھر مستحاضہ اور معذور کی دو صورتیں ہیں:
ایک یہ کہ جتنے عرصہ/ وقت میں اس نے وضو کیا ہے اور موزے پہنے ہیں اس تمام عرصہ/ وقت (یعنی وضو کرکے موزے پہننے تک) میں اس کا وہ مرض جس کے سبب وہ معذور ہوا ہے نہ پایا جائے اور دوسری یہ کہ مذکورہ مرض تمام وقت مذکورہ یا اس کے کسی جزو میں پایا جائے۔
پہلی صورت کا حکم صحیح آدمی والا ہے یعنی اگر مقیم ہے تو ایک دن ایک رات تک مسح کرسکتا ہے اور اگر مسافر ہے تو تین دن، تین رات تک مسح کرسکتا ہے۔ اور دوسری صورت کا حکم یہ ہے کہ نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے پہلے جتنی مرتبہ وضو کرے گا اس میں تو موزوں پر مسح کرسکتا ہے، لیکن جب نماز کا وقت ختم ہوجائے تو جس طرح وضو ٹوٹ جائے گا اسی طرح اس کا مسح بھی ٹوٹ جائے گا اور اس کو موزہ اتار کر پاؤں دھونا پڑیں گے۔
شامی(1/502) میں ہے:
باب مسح على الخفين: ……….. (ملبوسين على طهر) ………… (تام) خرج الناقص حقيقة كلمعة، أو معنى كتيمم ومعذور، فإنه يمسح في الوقت فقط، إلا إذا توضأ ولبس على الانقطاع فكالصحيح
وفى الشامية: (قوله ومعذور) أي: وطهر معذور، فهو على تقدير مضاف (قوله فإنه إلخ) الضمير للمعذور، وهذا بيان لوجه كون طهره ناقصا. ثم إنه لا يخلو إما أن يكون العذر منقطعا وقت الوضوء واللبس معا أو موجودا فيهما؛ أو منقطعا وقت الوضوء موجودا وقت اللبس أو بالعكس فهي رباعية؛ ففي الأول حكمه كالأصحاء لوجود اللبس على طهارة كاملة فمنع سراية الحدث للقدمين؛ وفي الثلاثة الباقية يمسح في الوقت فقط، فإذا خرج نزع وغسل كما في البحر……. الخ
© Copyright 2024, All Rights Reserved