• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حرف ضاد کو دال کے مشابہ پڑھنا

استفتاء

مولانا زرولی صاحب کا ایک بیان سنا جس میں کہتے ہیں ولا الضالین مشابہ بدال (ولا الدوالین) پڑھنا چاہیے نہ کہ ولا الضالین (مشابہ بظاء) ولا الظوالین ہم تو زیادہ ظاء  پڑھتے ہیں۔آپ رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

راجح یہ ہے کہ ضاد کی آواز ظاء کے مشابہ ہے۔

امداد الفتاویٰ(1/181) میں ہے:

الجواب:ضاد کے باب میں عوام  کو چھوڑ کر خواص واہل علم کی حالت تتبع کرنے سے بحصر استقرائی چھ صورتیں پائی جاتی ہیں: اول ض وظ میں مخرج ہی میں تمییز نہ ہو۔۔۔۔۔ دوم مخرج میں تمییز ہو لیکن صوت میں بالکل تمییز نہ ہو ۔۔۔۔۔۔ سوم: مخرج وصوت  دونوں میں تمییز ہو مگر  اقرب الی الظاء ہو یعنی نکالا بھی جاوے مخرج صحیح سے اور دونوں کی صوت میں تشابہ تام نہ ہو بلکہ من وجہ دون وجہ ہو لیکن غالب مشابہت صوت ظاء کی ہو۔۔۔۔۔۔۔ چہارم: ضاد ودال میں مخرج ہی میں تمییز نہ  ہو۔۔۔۔۔۔ پنجم: مخرج میں تمییز ہو لیکن صوت میں تمییز نہ ہو ۔۔۔۔۔ ششم: مخرج وصوت دونوں میں تمییز ہو مگر اقرب الی الدال ہو یعنی نکالا بھی جائے مخرج صحیح سے اور دونوں کی صوت میں تشابہ تام بھی نہ ہو بلکہ من وجہ دون وجہ ہو لیکن غالب مشابہت صوت دال کی ہو۔۔۔۔۔۔۔ اب صورت سوم وششم باقی رہ گئی جن میں تردد ہوسکتا ہے لیکن سوم حق معلوم ہوتا ہے کہ صوت میں تمییز ہے مگر بنسبت دال وغیرہ کے اشبہ بالظاء ہو۔ تمییز کے لیے جہد المقل کا [منهم من يجعلها ظاء الخ هذا ليس بعجيب لثبوت  التشابه وعسر التمييز بينهما فانه يشارك الظاء في صفاتها كلها ويزيد عليها بالاستطالة فلو لا اختلاف المخرجين والاستطالة في الضاد لكانت ظاء از ناقل] عسر تمییز کا حکم کرنا اور اشبہیۃ کے لیے اس کو متشارک الصفات کہنا کافی دلیل ہے ۔۔۔۔۔۔۔ الخ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved