• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کلین شیو حرام ہے

استفتاء

کلین شیو کرنے والوں کیلئے قرآن و حدیث میں کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ان لوگوں کا یہ عمل  شرعا ناجائز اور حرام ہے کیونکہ داڑھی  منڈانے سے حضور ﷺ کے حکم کی واضح مخالفت ہوتی  ہےاوراس عمل میں  کفار کی مشابہت بھی ہے۔اور یہ دونوں کام حرام ہیں لہذا داڑھی منڈاناحرام ہے۔

مشکوۃ شریف( 2/6259)میں ہے:

وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: خالفوا المشركين: أوفروا اللحى وأحفوا الشوارب. وفي رواية: «أنهكوا الشوارب وأعفوا اللحى

حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مشرکوں کی مخالفت کرو (اور ان کے ساتھ مشابہت نہ رکھو جس کی ایک بڑی صورت یہ ہے کہ چونکہ مشرک لوگ داڑھیاں کتراتے ہیں یا مونڈتے ہیں اور مونچھیں بڑی رکھتے ہیں تو)تم داڑھیاں بڑھاؤاور مونچھیں کترواؤ۔

صحیح ابن حبان (1/186)میں ہے:

عن أبي هريرة رضي الله عنه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:من فطرة الإسلام الغسل يوم الجمعة، والاستنان، وأخذ الشارب، وإعفاء اللحى، ‌فإن ‌المجوس ‌تعفي شواربها، وتحفي لحاها، فخالفوهم، خذوا شواربكم، واعفوا لحاكم

رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن غسل کرنا،دانتوں کو خلال کرکے صاف کرنا ،مونچھوں کو کٹوانا،داڑھیوں کو بڑھانا ،یہ سب فطرت اسلام میں سے ہے۔اس لیے کہ مجوسی  لوگ اپنی مونچھوں کو بڑھاتے ہیں اور داڑھی منڈاتےہیں لہذا تم ان کی مخالفت کرو مونچھوں کوکٹوایا کرو اور داڑھی  کو بڑھایا کرو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved