- فتوی نمبر: 20-355
- تاریخ: 26 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > وکالت
استفتاء
عبدالقدیم کی پینٹ کی دکان ہے لوگ ان سے گھروں کے لیے پینٹ خریدتے ہیں ،چونکہ لوگوں نے وہ پینٹ کروانے بھی ہوتے ہیں اس لیے دکان پر مزدور بھی آ جاتے ہیں لوگ وہیں سے مزدور بھی لے جاتے ہیں ۔چناچہ شاہد صاحب نے ایک بیوہ کے گھر پینٹ کروانے کے لیے ایک مزدور مانگا تو عبدالقدیم صاحب نے اپنا ایک مزدور بھیج دیا کہ جا کر کام دیکھ لو مزدور نے گھر والوں کو سستے سامان کی لالچ دی کہ عبد القدیم صاحب سے سامان نہ لو مجھے دس ہزار روپے دے دو میں کہیں اور سے سستا سامان دلوا دوں گا،بیوہ نے محمد شاہد صاحب سے کہلوایا کہ وہ دس ہزار روپے مزدور کو دیدیں ،مزدور وہ پیسے لے کر فرار ہوگیا پھر اس کے بعد عبدالقدیم صاحب نے اپنے ایک دوسرا مزدور بھجوا کر کام مکمل کروایا اور نئے مزدور کی مزدوری بھی شاہد صاحب نے دے دی ہے جبکہ سامان کا تیس ہزار خرچہ آیا جس میں سے شاہد صاحب نے بیس ہزار عبدالقیوم صاحب کو دے دیے مگر باقی کےدس ہزارکے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ آپ کے بھیجے ہوئے سابقہ مزدور (جو کہ فرار ہوگئے ہیں )لے گئے ہیں ،ہم نہیں دیں گے اور عبدالقدیم صاحب کا کہنا ہے کہ دس ہزار دے دیں اگر نہیں دیتے تو پھر بھی مہربانی کریں نقصان دونوں کا ہوا ہے کچھ آپ برداشت کریں کچھ میں برداشت کر لوں گا پانچ پانچ ہزار کی صورت میں۔
جبکہ عبدالقدیم صاحب پہلے بھی بہت دفعہ شاہد صاحب کے کہنے پر کام کرواتے رہے ہیں (شاہد صاحب اپنے جان پہچان والوں کا کام کرواتے رہتے ہیں )مگر کام ختم کرنے سے پہلے کبھی پیسوں کی بات نہیں ہوتی بلکہ کام کے بعد پیسوں کا حساب ہوتا ہے جبکہ اس بار کام سے پہلے ہی دس ہزار روپے شاہد صاحب نے مزدور کے کہنے پر مزدور کو دے دیے اورعبد القدیم صاحب سے پوچھا بھی نہیں ۔بیوہ کا کہنا ہے کہ آپ جانیں اور آپ کا مزدور۔
مذکورہ سوالات سے دونوں فریق متفق ہیں اور شاہد صاحب کو معلوم تھا کہ مزدوروہ پیسے کہیں اورسےسستا رنگ دلوانے کےلیے لے رہاہے۔
مہربانی فرما کر قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں کہ دس ہزار روپے کس پر لازم ہوں گے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں جب شاہد صاحب نے مزدور کے یہ کہنے پر کہ میں کہیں اور سے سستا سامان دلوا دوں گا مزدور کو
دس ہزار روپے دیے تو اس صورت میں شاہد صاحب کا معاملہ عبد القدیم صاحب سے رہا ہی نہیں ان کا معاملہ تو مزدور سے براہ راست ہو گیا تھا اس لیے عبد القدیم صاحب اس کے ذمے دار بنتے ہی نہیں نیز اصولا شاہد صاحب کی ذمہ داری تھی کہ جب مزدور نے پیسے مانگے تو وہ عبد القدیم صاحب سے رابطہ کر کے ان سے پوچھتے کیو نکہ وہ مزدور عبد القدیم صاحب نے بھیجا تھا ، لہذا مذکورہ صورت میں شاہد صاحب کی کوتاہی کی وجہ سے دس ہزار ضائع ہوئے وہی اس کے ذمہ دار بھی ہوں گے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved