- فتوی نمبر: 20-311
- تاریخ: 27 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص کے ورثاءمیں ایک بیوہ ،دو بیٹیاں ،دو بہنیں،ایک بھائی اور تین بھتیجے ہیں، ان کے علاوہ اور کوئی وارث نہیں ۔مذکورہ شخص کی میراث کیسے تقسیم ہو گی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مذکورہ شخص کی میراث کے کل 96 حصے کرکے ان میں سے بیوہ کو 12حصے(12.5فیصد) اور بیٹیوں میں سے ہر ایک کو 32، 32حصے(فی بیٹی33.33فیصد) ،بھائی کو 10 حصے(10.41فیصد) اور بہنوں میں سے ہر ایک کو 5،5حصے (فی بہن5.2 فیصد) حصے ملیں گے۔
تقسیم کی صورت یہ ہے:
24×4=96
بیوی——– 2بیٹیاں——— 1بھائی——– 2بہنیں ———–3بھتیجے
1/8———- 2/3 ———– عصبہ ———-محروم
3×4 16×4 5×4
12 64 20
12 32+32 10 5+5
© Copyright 2024, All Rights Reserved