- فتوی نمبر: 8-26
- تاریخ: 10 اکتوبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > قرض و ادھار
استفتاء
کمپنی اپنے کلائنٹ کو ادھار پر بھی مال دے دیتی ہے مثلاً بعض اوقات 7دن،15دن یا 30 دن کے ادھار پرمال دے دیتی ہے۔ اس صورت میں کمپنی سکیورٹی کے لیے کلائنٹ سے Post Dated چیک بھی لے لیتی ہے۔ ادھار پر مال فروخت کرنے کا کیا حکم ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ادھار پر مال فروخت کرنا جائز ہے۔
(١) في تنویر الأبصار (٤٩: ٧)
(وصح بثمن حال) و هو الأصل (ومؤجل إلی معلوم لئلا یفضي إلی النزاع۔
(٢) بدائع الصنائع: (٤/٣٨٠)
وکذلک الشرط الذي لا یقتضیه العقد لکنه ملائم للعقد لایو جب فساد العقد أیضاً لأنه مقرر لحکم العقد من حیث المعنی مؤکداً إیاه علی ما نذ کر إن شاء الله تعالیٰ فیلحق بالشرط الذی هومن مقتضیات العقد و ذلک نحو ما إذا باع علی أن یعطیه المشتري بالثمن رهناً أو کفیلاً والرهن معلوم والکفیل حاضر فقبل ……………………………………………………فقط واللہ تعالٰی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved