- فتوی نمبر: 10-208
- تاریخ: 16 اکتوبر 2017
- عنوانات: حظر و اباحت > منتقل شدہ فی حظر و اباحت
استفتاء
محترم مفتی صاحب ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے۔
ہمارا کام پرنٹنگ کا ہے، مختلف طرح کے بینر اور پوسٹر وغیرہ ہم پرنٹ کرتے ہیں، اس سلسلے میں کچھ کام ایسے کرنے پڑتے ہیں جن کے بارے میں رہنمائی مطلوب ہے۔
1۔ بعض پوسٹروں میں تصویریں ہوتی ہیں مثلاً الیکشن کے دنوں میں۔
2۔ بعض دفعہ اہل تشیع اور بریلویوں کا مواد ہوتا ہے مثلاً ’’یا علی‘‘،’’یا رسول اللہ‘‘ وغیرہ۔
3۔ کبھی قادیانیوں کی پروڈکٹس کی تشہیر ہوتی ہے۔
ان صورتوں میں بعض دفعہ تو ڈیزائن وغیرہ انہی کا ہوتا ہے ہم صرف اس کا پرنٹ نکالتے ہیں، اور بعض دفعہ اشتہار بنانا اور اس میں ڈیزائن، تصویریں بھی ہمیں خود لگانی پڑتی ہیں۔ اپنے کام میں سے یہ اشیاء نکال دیں تو ہمارا کام نہیں چل سکتا۔ کیا یہ کام کرنے ہمارے لیے جائز ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ جس صورت میں تصویر آپ کو خود بنانی پڑے یا اس کا پرنٹ نکالنا پڑے بہر صورت ناجائز ہے۔ البتہ پرنٹ نکالنے کی صورت میں اگر تصویر ضمنا ہو مثلاً کسی تعلیمی کتاب کا پرنٹ نکالنا ہو جس میں تصویر بھی ہویا مثلاً شناختی کارڈ کا پرنٹ نکالنا ہو تو اس صورت میں پرنٹ نکالنا جائز ہےکیونکہ اس صورت میں تصویر کا پرنٹ مقصود نہیں۔
تصویر والے پوسٹروں میں عموماً تصویر مقصود ہوتی ہے اس لیے ایسے پوسٹروں کا نہ ڈیزائن کرنا جائز ہے اور نہ ہی ان کا پرنٹ نکالنا جائز ہے۔ خواہ یہ پوسٹر الیکشن کے سلسلے میں ہوں یا اس کے علاوہ ہوں۔
2۔ کسی دوسرے فرقہ والے کے کام کا ایسا مواد جو دینی حوالے سے ناجائز ہو اس کو نہ خود ڈیزائن کریں اور نہ ہی اس کا پرنٹ نکالیں۔ اور ان کا جو کام دنیوی لائن کا ہو اس کو ڈیزائن بھی کر سکتے ہیں اور اس کا پرنٹ بھی نکال سکتے ہیں۔
3۔ قادیانیوں کا کوئی کام نہ تو ڈیزائن کریں اور نہ ہی اس کا پرنٹ نکالیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved