- فتوی نمبر: 33-32
- تاریخ: 10 اپریل 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > طلاق کا بیان > کنائی الفاظ سے طلاق کا حکم
استفتاء
مفتی صاحب میرے شوہر نے لڑائی کے دوران مجھے غصے میں یہ کہا کہ” میری طرف سے تم فارغ ہو ،اپنے گھر والوں کو فون کرو اور ان سے کہو کہ آکر تمہیں لے جائیں” اس سے نکاح پر کیا اثر پڑتا ہے؟ وضاحت فرما دیں۔
اس بات کے کچھ عرصے بعد میں اپنے میکے گئی تو مجھ سے پوچھا کہ کس سے ملنے گئی تھی کس کو بلایا تھا ادھر؟ اکثر وہ مجھ پر شک کرتے رہتے ہیں اسی بنا پر پوچھا کہ کس کو بلایا تھا ادھر ملنے کے لیے اسی شدید غصے کی حالت میں اور شک کرنے کی وجہ سے مجھ سے کہا کہ” تم میری طرف سے آزاد ہو، میرے بچوں کو ادھر چھوڑ دو اور خود جس کے پاس جانا ہے جاؤ، میری طرف سے آزاد ہو تم” ہر روز ذلیل ہونے سے بہتر ہے میں آج ایک بار ہی رو لوں اور یہ بات کہ میری طرف سے تم آزاد ہو بار بار دہراتے رہے۔ بعد میں ان کا یہ کہنا ہے کہ مجھے پتہ نہیں تھا کہ ان الفاظ سے طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ اب آپ بتائیں کہ اس کے بعد کیا نکاح باقی رہا ؟ اگر باقی نہیں رہا تو کون سی طلاق واقع ہوئی؟ اور ان الفاظ کے بعد شوہر سے نیت پوچھنے کی ضرورت ہوگی؟
نوٹ: بیوی کے دیے گئے نمبر پر شوہر سے کئی مرتبہ رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر رابطہ نہیں ہوا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں بیوی کے بیان کے مطابق بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی ہے جس کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا ہے لہذا اب اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں۔
نوٹ: آئندہ شوہر کو صرف دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔
توجیہ:”تم فارغ ہو اپنے گھر والوں کو فون کرو اور ان سے کہو کہ آکر تمہیں لے جائیں” کنایات طلاق کی تیسری قسم میں سے ہیں جو غصہ کے وقت نیت کے محتاج نہیں ہوتے۔
اور اس کے کچھ عرصہ بعد شوہر کے متعدد مرتبہ یہ کہنے سے کہ”میری طرف سے تم آزاد ہو” البائن لا يلحق البائن کے تحت مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ۔
شامی(4/521) میں ہے:
والحاصل أن الأول يتوقف على النية في حالة الرضا والغضب والمذاكرة، والثاني في حالة الرضا والغضب فقط ويقع في حالة المذاكرة بلا نية، والثالث يتوقف عليها في حالة الرضا فقط، ويقع حالة الغضب والمذاكرة بلا نية
وفيه أيضا: البائن لا يلحق البائن
احسن الفتاوی (5/188) میں ہے:
سوال: کوئی شخص بیوی کو کہے “تو فارغ ہے ” یہ کون سا کنایہ ہے؟…… حضرت والا اپنی رائے سے مطلع فرمائیں۔بینوا توجروا
جواب : بندہ کا خیال بھی یہی ہے کہ عرف میں یہ لفظ صرف جواب ہی کے لیے مستعمل ہے اس لئے عند القرینہ بلانیت بھی اس سے طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved