• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اپنا بچہ پرورش کے لیے بہن کو دینا

استفتاء

میں *** اپنا بچہ لڑکا ہو یا لڑکی اپنی بہن کو دینا چاہتا ہوں میرا بہنوئی جو کہ میرے بچوں کا پھوپھا ہے تو اس میں شرعی طور پر کیا حکم ہے؟ برائے مہربانی تحریری طور پر وضاحت فرمادیں۔

(1) اگر لڑکی پیدا ہو تو لڑکی دینے کے حوالے سے شرعی طور پر کیا حکم ہے؟

(2) اگر لڑکا پیدا ہو تو لڑکا دینے کے حوالے سے شرعی طور پر کیا حکم ہے؟

(3) اور ولدیت کے حوالے سے کیا حکم ہے؟ برتھ  سرٹیفکیٹ، بے فارم، شناختی کارڈ وغیرہ پر ولدیت کس کی رہے گی؟

وضاحت مطلوب ہے: جن کو آپ بچہ دینا چاہتے ہیں ان کی پہلے سے کوئی اولاد ہے یا نہیں؟

جواب وضاحت: بہن کی کوئی اولاد نہیں ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شرعاً آپ اپنا بچہ یا بچی اپنی بہن کو دے سکتے ہیں تاہم اس میں مندرجہ ذیل امور کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

1۔ ولدیت آپ کی ہی لکھی جائے گی۔

2۔ وارث آپ کا ہی بنے گا۔

3۔ بچی ہونے کی صورت میں پھوپھا سے اس کا پردہ ہوگا الا یہ کہ پھوپھا  کی کوئی ایسی رشتہ دار عورت اسے دودھ پلا دے کہ اس کی وجہ سے اس بچی کا رضاعت کا رشتہ پھوپھا سے قائم ہو جائے۔

قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :

أدعوهم لأ باءهم هو أقسط عند الله (الأحزاب :4)

ترجمہ پکارو لے پالکوں کو ان کے باپ کا کہہ کر یہی پورا انصاف ہےاللہ کے ہاں (معارف القرآن)

احکام القرآن (3/291) میں ہے:

المتبنٰى لا يلحق في الأحكام بالابن فلا يستحق الميراث و لايرث عنه المدعي

ہندیہ(1/305) میں ہے

كل من تحرم بالقرابة والصهرية تحرم بالرضاع .

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved