- فتوی نمبر: 33-176
- تاریخ: 29 مئی 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میرے دادا جان کا انتقال 1996 میں ہوا، کسی وجہ سے وراثت کی تقسیم میں دیر ہو گئی اب 2024 میں ان کی جائیداد کا کچھ حصہ فروخت ہوا ہے، میرے والد صاحب کا انتقال 2014 میں ہوا ہم لوگ سات بہنیں اور تین بھائی ہیں ایک بہن کا انتقال 2010 میں والد صاحب کی زندگی میں ہوا اب جو رقم ہمیں ملی ہے وہ بہن بھائیوں میں کیسے تقسیم کریں جو کہ تقریبا ساڑھے گیارہ لاکھ ہے جس بہن کا انتقال والد صاحب کی زندگی میں ہوا اس کے بچوں اور اس کے شوہر کو اس رقم میں سے کتنا حصہ دینا ہوگا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مرحوم کی جائیداد کے کل 96حصے کیے جائیں گے جن میں سے 12 حصے (12.5 فیصد)مرحوم کی بیوی کو، 14حصے(14.58 فیصد فی کس)مرحوم کے ہر بیٹے کو اور 7 حصے (7.29 فیصد فی کس) مرحوم کی ہر بیٹی کو دئیے جائیں گے ۔ یعنی مرحوم کی بیوہ کو ساڑھے گیارہ لاکھ میں سے 1,43,750روپے، مرحوم کےہر بیٹے کو 1,67,708 روپے اور ہر بیٹی کو 83,854 روپے دئیے جائیں گے ۔
صورت تقسیم درج ذیل ہے:
12×8=96
بیوی | 3 بیٹے | 6 بیٹیاں |
8/1 | عصبہ | |
1 | 7 | |
1×12 | 7×12 | |
12 | 84 | |
12 | 14+14+14 | 7+7+7+7+7+7 |
نوٹ :مرحوم کی وہ بیٹی جس کا انتقال مرحوم کی زندگی میں ہو گیا تھا اس کا اور اسکے شوہر اور بچوں کا مرحوم کی جائیداد میں شرعاً کوئی حصہ نہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved