• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

كان ميں دودھ ڈلوانے سے رضاعت کا حکم

استفتاء

میرا سوال یہ ہے کہ دو مہینے پہلے  میرے بھائی کی منگنی ہوئی ہے اب ہمیں کہیں سے پتہ چلا  ہے کہ اگر کسی نے ایک عورت کا دودھ پیا ہو یا پھر کان میں ڈلوایا ہو اس لڑکی کی شادی اس عورت کے کسی بھی بیٹے سے نہیں ہوگی یہ سب دودھ شریک بہن بھائی ہیں پھر ان  سے کوئی پردہ بھی نہیں ہوگا۔ اب جس لڑکی کی منگنی میرے بھائی سے ہوئی ہے اس لڑکی نے اپنی ہونے والی ساس سے کان میں دودھ ڈلوایا تھا جب اس کی عمر 14 یا 15 سال تھی۔ کیا اب میرے بھائی اور اس لڑکی کی شادی  ہوسکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کے بھائی کی شادی اس لڑکی سے کرنا جائز ہے۔

توجیہ: اول تو بچے کے کان میں عورت کے دودھ ڈالنے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی دوسرے یہ کہ اگر بچی نے دودھ پیا بھی ہوتا تو پھر بھی مذکورہ صورت میں رضاعت  ثابت نہ ہوتی کیونکہ حرمت رضاعت کے ثبوت کے لیے مدت رضاعت کے اندر دودھ پینا  ضروری ہے جو کہ  دو سال کی عمر ہے جبکہ مذکورہ واقعہ اس وقت کا ہے جب بچی کی عمر  14 یا15 سال تھی  ۔

ہدایہ(2/329) میں ہے:

وقال النبي عليه الصلاة والسلام ” ‌لا ‌رضاع ‌بعد ‌حولين “

الدر المختار (2/437) میں ہے:

(‌في ‌وقت ‌مخصوص) ‌هو (‌حولان ونصف عنده وحولان) فقط (عندهما وهو الأصح) فتح وبه يفتى كما في تصحيح القدوري ………. (ولم يبح الإرضاع بعد موته)

ہندیہ 1/344) میں ہے:

ولا يثبت [الرضاع] ‌بالإقطار ‌في ‌الأذن والحقنة والإحليل والدبر والآمة والجائفة وإن وصل إلى الجوف والدماغ

مریض و معالج کے اسلامی احکام(ص:204) میں ہے:

 مسئلہ:  البتہ اگر بچے کے کان میں یا اس کی پیشاب کی نالی میں یا موضع حقنہ میں یا پاخانہ کی جگہ میں دودھ کے قطرے ٹپکائے یا سر اور پیٹ کے زخم میں دودھ کے قطرے ٹپکائے تو رضاعت ثابت نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved