• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حفاظت کے لئے کتا رکھنا

استفتاء

کیا گھر میں کتا رکھنا جائز ہے؟ ہمارے گھر میں چوری ہو چکی ہے اور گھر میں لڑکیاں زیادہ ہیں، بھائی چھوٹا ہے، ابو بھی کبھی لیٹ آتے ہیں، تو کیا اپنی حفاظت کیلئے کتا رکھ سکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں حفاظت کی غرض سے کتا رکھ سکتے ہیں۔

فتاویٰ ہندیہ(9/178) میں ہے:

’’وفي الأجناس لا ينبغي أن يتخذ كلبا إلا أن يخاف من اللصوص أو غيرهم وكذا الأسد والفهد والضبع وجميع السباع وهذا قياس قول أبي يوسف – رحمه الله تعالى – كذا في الخلاصة. ويجب أن يعلم بأن اقتناء الكلب لأجل الحرس جائز شرعا وكذلك اقتناؤه للاصطياد مباح وكذلك اقتناؤه لحفظ الزرع والماشية جائز كذا في الذخيرة.‘‘

فتاویٰ محمودیہ(18/267)میں ہے:

’’سوال:ایک شخص نے اپنا مکان (کوٹھی) شہر سے باہر بنایا ہے، وہاں پر جان و مال کا خطرہ ہے، ایسی حالت میں وہ حفاظت کیلئے کتا پالنا چاہتا ہے۔شرعی حکم کیا ہے؟کتا مکان کے اندر رکھیں یا باہر؟ اگر نہ پالا جائے تو حفاظت کی کیا شکل ہے؟

الجواب حامداًومصلیاً: ایسے خطرہ کی صورت میں مکان کی حفاظت کے لئے کتا پالنا درست ہے،کذا فی عمدۃ القاری،پھر مکان کے اندر باہر جہاں فرصت ہو وہاں رکھ سکتے ہیں‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved