• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گناہ چھوڑنے کی قسم کھا کر وہ گناہ کرنے سے کفارہ کا حکم

  • فتوی نمبر: 23-106
  • تاریخ: 26 اپریل 2024

استفتاء

اگر کوئی بندہ کسی گناہ کو چھوڑنے کے لئے قسم اٹھاتا ہے اور پھر بھی وہ گناہ اس سے ہو جاتا ہے تو کیا کرے؟

وضاحت مطلوب ہے:قسم کے الفاظ کیا تھے؟

جواب وضاحت: “قسم کھاتا ہوں قرآن شریف کی کہ  2022 تک

1)  کوئی نماز قضاء نہیں کروں گا ۔

2)اور مشت زنی نہیں کروں گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر آپ ان میں سے کوئی کام کریں گے تو کفارہ لازم ہو گا اور قسم توڑنے کا کفارہ دس مستحق زکوۃ لوگوں کو دو وقت (صبح و شام )کھانا کھلانا یا  ایک مستحق زکوۃ شخص کو دس دن تک دو وقت (صبح و شام)  کھانا کھلانا یا دس مستحق زکوۃ لوگوں کو پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت (جو موجودہ ریٹ کے مطابق تقریبا 100 روپے بنتی ہے) دینا یا  دس مستحق زکوۃ لوگوں کو ایک ایک سوٹ دینا ہےاور اگر اتنی استطاعت نہ ہو تو لگاتار  تین روزے رکھنا ہے۔

رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الایمان(طبع: مکتبہ رشیدیہ، جلد نمبر 5صفحہ نمبر503) میں ہے:“قال الكمال : ولا يخفى أن الحلف بالقرآن الآن متعارف فيكون يمينا .وأما الحلف بكلام الله فيدور مع العرف .وقال العيني : وعندي أن المصحف يمين لا سيما في زماننا .وعند الثلاثة المصحف والقرآن وكلام الله يمين”رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الایمان (طبع: مکتبہ رشیدیہ، جلد نمبر 5صفحہ نمبر523) میں ہے:“(وكفارته) هذه إضافة للشرط لأن السبب عندنا الحنث (تحرير رقبة أو إطعام عشرة مساكين) كما مر في الظهار (أو كسوتهم بما) يصلح للأوساط وينتفع به فوق ثلاثة أشهر،و(يستر عامة البدن) ۔۔۔۔( وإن عجز عنها ) كلها ( وقت الأداء ) عندنا ، ۔۔۔۔( صام ثلاثة أيام ولاء)”فتاوی محمودیہ (طبع: جامعہ فاروقیہ کراچی)جلد نمبر 22 صفحہ نمبر 524 پر ہے:“الجواب حامدا و مصلیا: قسم کے بعد اس کے خلاف کرنے سے کفارہ لازم ہوتا ہے، وہ یہ کہ دس غریبوں کو دو وقت شکم سیر (پیٹ بھر کر) کھانا کھلائے ی ان کو کپڑا پہنائے، اگر اس کی وسعت نہ ہو تو تین روزے مسلسل رکھے”

مسائل بہشتی زیور (طبع: مجلس نشریات اسلام) جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 161 ، باب نمبر 20: قسم کھانے کا بیان میں ہے:“مسئلہ: قرآن کی قسم ‘ کلام اللہ کی قسم‘ کلام مجید کی قسم کھا کر کوئی بات کہی تو قسم ہوگئی”مسائل بہشتی زیور ، حصہ دوم: عبادات، باب نمبر 20: قسم کھانے کا بیان (طبع: مجلس نشریات اسلام، جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 166)میں ہے:“مسئلہ: اگر کسی نے قسم توڑ ڈالی تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ دس محتاجوں کو دو وقت کھانا کھلا دے یا کچا اناج دیدے۔ اور ہر فقیر کو پونے دو کلو گندم دینا چاہیے اور اگر جو دے تو اس کے دوگنے دے۔۔۔یا دس فقیروں کو کپڑا پہنا دے”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved