- فتوی نمبر: 12-364
- تاریخ: 22 ستمبر 2018
استفتاء
زید کااپنا ایک گھر ہے جس میں وہ خود اپنی فیملی کےساتھ رہائش پذیر ہے اور اس کا ایک اور گھر ہے جو کہ مشترک ہے عمر کے ساتھ۔ اور اس دوسرے گھر کو کرایہ پر دیا گیا, ماہانہ جو کرایہ آتا ہے اس کا آدھا حصہ زید کو ملتا ہے۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ زید دولاکھ کا قرض دار بھی ہے۔اور اس کرایہ سے بھی اس کاماہانہ خرچہ پورا نہیں ہوتا, اب سوال یہ ہے کہ یہ دوسرا گھر جو مشترکہ ہے اور اسکی مالیت دس لاکھ ہے کیا یہ زید کی حوائج اصلیہ سے زائد شمار ہوگا ؟؟؟اور اس پر قربانی واجب ہوگی ؟؟؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
کرایہ پر دئیے گھر کی آمدن چونکہ ضرورت میں ہی خرچ ہو جاتی ہے اس لیے یہ گھر ضرورت سے زائد شمار نہ ہو گا ۔اور اس کی وجہ سے زید پر قربانی نہیں آئے گی
© Copyright 2024, All Rights Reserved