- فتوی نمبر: 12-337
- تاریخ: 09 اگست 2018
استفتاء
عرض یہ ہے کہ ہم چار بھائی اور ایک بہن ہیں ۔ہمارے والد صاحب کا انتقال ہو گیا ہے ان کے انتقال کے بعد ہماری والدہ محترمہ نے ہمارا گھر بیچ کر ہماری بہن کو ان کا حصہ جو کہ تقریبا پانچ لاکھ ساٹھ ہزار کے قریب بنتا تھا دیدیا اور باقی ہم چاروں بھائیوں کو سٹیٹ لائف سوسائٹی میں پلاٹ لے دئیے ۔یہ پلاٹ ہمیں گھر بنانے کے نیت سے دیے تھے یہ ساری بات تقریبا دو ہزار گیارہ یا بارہ میں ہوئی تھی ۔اور یہ پلاٹ لینے کے لیے ہمیں دس لاکھ کے قریب قرضہ بھی لینا پڑا کیوں کہ ہمارے چاروں کے حصے ملاکربھی پیسے کم ہو رہے تھے ۔یہ قرضہ ہم پر تقریبا پانچ چھ مہینے چڑھا رہا جس کو پھر ہمارے ماموں نے ہماری طرف سے ادا کیا ۔اب مسئلہ یہ دریافت کرنا تھا کہ
۱۔ ان پلاٹوں کی وجہ سے ہم پر قربانی یا حج آتا ہے یا نہیں ؟
۲۔ اور اگر قربانی ہے تو جن سالوں کی قضاء ہو گئی ہے ان کو ادا کرنے کی کیا صورت ہے ؟ہمارے ذہن میں قربانی کرنے کی کچھ صورتیں ہیں اگر ان میں سے کوئی صحیح ہے تو بتا دیں :
۳۔ سالوں کے پیسوں کا حساب لگا کر اتنا صدقہ دے دیں؟
۴۔ سالوں کا حساب لگا کر جانور خرید کر اس کو صدقہ کردیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔ یہ پلاٹ اگر چہ گھر کی ضرورت کے لیے رکھے ہیں مگر فی الحال استعمال میں نہیں ہیں ،اس لیے ضرورت سے زائد شمار ہوں گے اور ان کی وجہ سے آپ پر قربانی آئے گی ۔اور اگران پلاٹوں کی مالیت اتنی ہے کہ ان کو بیچ کر آپ حج پر جاسکتے ہیں اور واپسی تک اپنے زیر کفالت افراد کا گذربسر بآسانی ہو جائے گا تو پھر حج بھی فرض ہو گا۔
۲۔۳۔۴۔ گذشتہ سالوں کی قربانی کی تلافی کے لیے جانور صدقہ کرنا کافی نہیں بلکہ قربانیوں کی قیمت صدقہ کرنا ہو گی اورہر سال قربانی نہ کرنے پر توبہ واستغفار بھی کریں۔قیمت میں اوسط درجے کی بکری کی قیمت یا گائے کے ساتویں حصے کی قیمت دے سکتے ہیں۔
۵۔ پاکستان میں اپنے علاقے کی قیمت صدقہ کرنے میں تو کچھ اشکال نہیں البتہ انڈیاکے لحاظ سے قیمت ادا کرنا کافی ہے یا نہیں یہ فی الحال زیر غور ہے غو ر کے بعد جو رائے قائم ہو ئی اس کی آپ کو اطلاع کردی جائے گی۔
لمافي الخلاصة(310/3)
ولو کان في دار بکرا فاشتري قطعة ارض بمأيتي درهم فبني فيها دار ا يسکنها فعليه الاضحية۔۔۔
وفي الشامية(533/9)
(ولو ترکت التضحية ومضت ايامها تصدق بها حية ناذر )۔۔۔۔۔(لمعينة)۔۔۔۔وتصدق بقيمتها غني شراها اولا لتعلقها بذمته شراها اولا فالمراد بالقيمة قيمة شاة تجزي فيها۔۔۔۔
کفایت المفتی (212/8) میں ہے:
سوال :اگر جانور نہ مل سکے توقربانی کے دو یا تین دن کے بعد کم سے کم کتنے دام خیرات کرے جس سے قربانی کا ثواب مل سکے؟
جواب : قربانی کے جانور یا گائے کے ساتویں حصے کی قیمت خیرات کرے
© Copyright 2024, All Rights Reserved