• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گھوڑے کی حلت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام گھوڑے کے گوشت کے بارے میں کہ اس کا کھانا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

گھوڑے کا گوشت مکروہ تنزیہی ہے۔

بعض حدیثوں سے گھوڑے کی حلت معلوم ہوتی ہے لیکن مندرج ذیل حدیث میں ممانعت مذکر ہے جس سے معلوم ہوا کہ گھوڑا فی نفسہ تو حلال ہے لیکن کسی وجہ سے اس کے کھانے سے ممانعت کر دی گئی۔ بہت ممکن ہے کہ اس کی وجہ یہ ہو کہ گھوڑا جہاد کا جانور ہے اور جہاد کی خاطر اس کی بقاء کو اور اس کے تحفظ کو شریعت میں ترجیح دی گئی ہو۔

عن خالد بن الولید ان النبی ﷺ نهیٰ عن اکل لحوم الخیل و البغال و الخمیر و کل ذی ناب من السباع. (نسائی شریف و احمد: 198/2)

حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے گھوڑے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا، اسی طرح خچر، گدھے اور کچلی والے جانوروں کے گوشت سے منع فرمایا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved