- فتوی نمبر: 12-262
- تاریخ: 29 جولائی 2018
- عنوانات: حظر و اباحت > زیب و زینت و بناؤ سنگھار
استفتاء
بات یہ ہے کہ آجکل یہ جو پارلر میں عورتیں کٹواتی ہیں کیا جائز ہے؟ وہ کہتی ہیں کہ عورتوں کو اتنے کٹوانا جائز ہے کہ مردوں کی مشابہت نہ ہو۔ لیکن ہم نے تو ساری زندگی اپنے اساتذہ کرام و علماء کرام سے یہی سنا ہے کہ عورتوں کو کٹوانا جائز نہیں سوائے حج یا عمرہ پر۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
شرعی عذر یا طبعی عذر کے بغیر عورت کے لیے سر کے کاٹنا جائز نہیں ہے۔ شرعی عذر کی مثال حج و عمرہ کے احرام سے فارغ ہونا ہے اور طبعی عذر کی مثال یہ ہے کہ بالوں کی بڑھوتری رک جائے اور آگے سے دو شاخے ہو جائیں تو بالوں کو بڑھانے کی غرض سے دو شاخے بالوں کے قریب سے ایک آدھ پورا کاٹنا، جو عورتیں پارلر میں جا کر کٹواتی ہیں وہ عموماً کسی شرعی یا طبعی عذر کی وجہ سے نہیں کٹواتی بلکہ فیشن کے طور پر اور بے دین عورتوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے کے لیے کٹواتی ہیں اور جس طرح مردوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے کے لیے کٹوانا ناجائز ہے اسی طرح بے دین عورتوں کے ساتھ مشابہت کے لیے بھی کٹوانا ناجائز ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved