- فتوی نمبر: 13-96
- تاریخ: 30 ستمبر 2019
استفتاء
خون نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اس کے حدیث و فقہ میں کیا دلائل ہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ابن ماجہ شریف میں ہے
عن عائشة رضي الله عنها قالت قال رسول الله صلی الله عليه وسلم من اصابه قيئ او رعاف او قلس او مذي فلينصرف فليتوضا ثم ليبن علی صلاته وهو في ذالك لا يتكلم ….. حديث نمبر 122
ترجمہ : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص کو )منہ بھر کر( الٹی آ جائے یا نکسیر پھوٹ پڑے یا مذی آنے لگے اس کو چاہیے کہ وہ دوبارہ جا کر وضو کرے پھر اپنی نماز کو ( وہاں سے شروع کرے جہاں ) سےنماز کو چھوڑا جب تک اس نے کلام نہ کیا ہو۔
اعلاء السنن میں کامل ابن عدی کے حوالےسے ہے ۔
عن زيد بن ثابت رضي الله عنه قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم الوضوء من كل دم سائل …. ج1ص147
ترجمہ: حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بہنے والے خون سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔
اعلاءالسنن میں ہے
عن الحسن انه كان لايرى الوضوء من الدم الا ماكان سائلا …… ج1 ص147
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کی رائے یہ تھی کہ جب خون بہہ پڑے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔
اعلاء السنن میں ہے
وقال ابن عبد البر معروف من مذهب ابن عمر ايجاب الوضوء من الرعاف اذا كان سائلا وكذاكل دم سائل ۔۔۔۔۔۔ج1ص 147
ترجمہ ابن عبد البر فرماتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا معروف مذہب یہ ہے وہ نکسیر پھوٹنے میں جب وہ بہنے لگے وضو کو ضروری جانتے تھے جس طرح جسم سےخون بہنے میں وضو ضروری ہوتا ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے
وينقضه مائع من جوف اوفم ……. ج1 ص 240
طحطاوي علی مراقي الفلاح میں ہے ص39
يعاد الوضوء من سبع من اقطارالبول والدم السائل
© Copyright 2024, All Rights Reserved