• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

’’میرا پاکستان ،میراگھر‘‘سکیم کے تحت قرض لینا

استفتاء

ہم کرایہ کے مکان میں رہتے ہیں محدود آمدنی ہے گورنمنٹ نے اپنا گھر بنانےکی ایک سکیم شروع کی ہے جس میں گورنمنٹ سے قرض لے کر گھر خریدا جاتا ہے 35 لاکھ قرض دیتی ہے جس پرپہلے پانچ سال پانچ فیصد پرافٹ کے ساتھ اقساط کی ادائیگی ہو گی،اگلے پانچ سال 7 فیصد پرافٹ دیا جاتا ہے مندرجہ بالا صورت میں ہمارے لیے اس سکیم کے تحت قرض حاصل کرنے کی شرعی گنجاش ہے ؟گورنمنٹ کا وصولی کا طریقہ کار بھی اس کے ساتھ لف ہے بینک کا یہ لون سود کے زمرے میں تو نہیں آتا؟ مہربانی فرما کر ہماری رہنمائی فرما دیں۔

مزید وضاحت:

گھر میزان بینک سے لیں گے ،میری 74 ہزار تنخواہ ہے، تین بچے ہیں، کرائے کے مکان میں رہتے ہیں، دو کمرے ہیں، گزارا بہت مشکل سے ہوتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگرچہ پاکستان میں رائج اسلامی بنکاری ہماری تحقیق میں مکمل اسلامی نہیں ہے تاہم چونکہ مکان ایک بنیادی ضرورت ہے اور سائل کے حالات بھی مجبوری کے ہیں ،اس لیے مذکورہ سکیم کے تحت اسلامی بینک (میزان)سے مکان لینے کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved