- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 14-360
- تاریخ: جولائی 18, 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات, طلاق و عدت
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شوہر نے بیوی کو کہا کہ ہم دونوں ایک دوسرے کے لیے غیر محرم ہیں ہم ساتھ نہیں رہ سکتے ،اس سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟نیز اس جملہ سے ایک طلاق کی نیت کی تھی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
شوہر کا یہ جملہ کہ ’’ہم دونو ں ایک دوسرے کے لیے غیر محرم ہیں‘‘دو معنی کا محتمل ہے(1) ہم دونوں آپس میں میاں بیوی ہیں اور میاں بیوی آپس میں محرم نہیں ہوتے ۔اس معنی کے لحاظ سے یہ جملہ طلاق کا جملہ نہیں۔(2)ہم آپس میں اب میاں بیوی نہیں رہے بلکہ جس طرح شادی سے پہلے غیر محرم تھے اب پھر اسی طرح غیر محرم ہوگئے ہیں ۔اس معنی کے لحاظ سے یہ جملہ طلاق کا جملہ بنتا ہے۔مذکور صورت میں دوسرا معنی ہی مراد ہے ایک تو اس وجہ سے کہ شوہر نے یہ جملہ طلاق کی نیت سے کہا ہے اور دوسرے اس وجہ سے کہ شوہر نے ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ ’’ہم ساتھ نہیں رہ سکتے ‘‘ساتھ نہ رہنے کی بات دوسرے معنی سے مطابقت رکھتی ہے ۔لہذا مذکورہ صورت میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی ہے جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو چکا ہے ،میاں بیوی چاہیں تو نئے مہر کے ساتھ دو گواہوں کی موجودگی میں دو بارہ نکاح کرکے اکٹھے رہ سکتے ہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved