- فتوی نمبر: 6-281
- تاریخ: 21 فروری 2014
- عنوانات: حظر و اباحت > منتقل شدہ فی حظر و اباحت
استفتاء
لف شدہ وظیفہ کے بارے میں کہ کیا یہ ثابت شدہ ہے یا نہیں؟ اور اس کا استعمال کرنا اور انہیں اعراب کے اعتبار سے ان کا تحریر کیا جانا درست ہے یا نہیں؟ دونوں حوالہ جات کی تصدیق اور جواب عنایت فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ثبوت کی بحث دیکھنے پر معلوم ہوا کہ امام بیہقی رحمہ اللہ و دیگر محدثین کرام نے اس روایت کو موضوع یعنی من گھڑت اور باطل قرار دیا ہے اور موضوع روایت کو بیان کرنا اور اس پر عمل کرنا کسی صورت بھی جائز نہیں ہے۔
كما قال الخصكفي رحمه الله
: أما الموضوع فلا يجوز العمل به بحال و لا روايته إلا إذا قرن ببيانه. (الدر المختار: 1/ 274)
و يقول الحافظ البيهقي رحمه الله روي في حرز أبي دجانة رضي الله عنه حديث طويل و هو موضوع ل تحل روايته و حكم بوضعه و بطلانه العلماء. (دلائل النبوة: 8/ 187)
قال الذهبي: حرز أبي دجانة حرز مكذوب كأنه من صنعة غلام خليل. (ميزان الاعتدال: 4/ 429)
و قال ابن الجوزي بعد أن ساق حرز أبي دجانة، هذا حديث موضوع
و إسناده منقطع و أكثر رجاله مجاهيل. (كتاب الموضوعات: 2/ 351) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved