- فتوی نمبر: 5-367
- تاریخ: 27 مارچ 2013
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
ایک شخص کے بیٹے بھی ہیں اور بیٹیاں بھی اور اس کی جائیداد بھی ہے کچھ دکانیں ہیں اور کچھ پلاٹس بھی ہیں۔ وہ صاحب کسی پلاٹ کو چاروں بیٹوں کی ملک میں دیتا ہے۔ لیکن وہ پلاٹ حکومتی کاغذی کاروائی میں صرف ایک بیٹے کے نام ہے اور رجسٹری کے وقت بقیہ تین بھائیوں کے آئی ڈی کارڈ نہیں تھے۔ لیکن اب تین بھائیوں کے کارڈ ہیں لیکن ایک اب بھی چھوٹا ہے جس کا اب بھی کارڈ نہیں بن سکتا جبکہ والد باصرار کہتے ہیں کہ میں نے یہ پلاٹ چاروں بیٹوں کو دے دیا۔ تو اب والد کی رحلت کے بعد یا پہلے رجسٹری کی ضرورت ہے سب کے لیے یا ایک کے نام ہوتے ہوئے سب بھائیوں کی ملک میں رہ سکتا ہے؟ یا کیا والد کا وصیت نامہ لکھنا پڑے گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں والد کا بیٹوں کو پلاٹ ہبہ کرنا درست ہے۔ بیٹے اپنے اپنے حصے کے بقدر پلاٹ کے مالک ہوں گے۔
و في البحر و لو وهب اثنان داراً لواحد صح لا عكسه و هو أن يهب واحد من اثنين كبيرين و
لم يبين نصيب كل واحد عند أبي حنيفة رحمه الله لأنه هبة النصف من كل واحد منهما بدليل أنه لو قبل أحدهما فيما لا يقسم صحت في حصته دون الآخر فعلم أنهما عقدان بخلاف البيع فإنه لو قبل أحدهما فإنا لا يصح لأنه عقد واحد و قالا رحمهما الله يجوز نظراً إلى أنه عقد واحد فلا شيوع. (7/ 289)
© Copyright 2024, All Rights Reserved