- فتوی نمبر: 11-57
- تاریخ: 05 مئی 2018
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میں اپنی خالہ محترمہ اختر عظیم کی وراثت کے بارے میں سوال کرنا چاہتی ہوں،خالہ اختر اپنی بہن خالہ نگہت کے ساتھ اسلام آباد میں رہتی تھیں ،دونوں نے کبھی شادی نہ کی لہذا ان کی کوئی اولاد نہیں ،ان کے صرف ایک بھائی زندہ ہیں (انیس ماموں) اور باقی بھائی اور بہنوں کی وفات ہو چکی ہے لیکن ان بھائی اور بہنوں کی اولاد حیات ہیں۔دونوں بہنوں کی خواہش تھی کہ ان کا سارا پیسہ ان کے انتقال کے بعد مجھے منتقل ہو ،لہذا دونوں بہنوں نے بینک میں مجھے nomineeبنایا تھا ۔خالہ نگہت کے انتقال کے بعد ہم خالہ اخترکو اپنے ساتھ گھر کراچی لے آئے دیکھ بھال کے لیے ،ہمارے گھر منتقل ہونے کے بعد انہوں نے اپنی زندگی میں اپنا سارا مال میرے سپرد کر دیا لگ بھگ اپنی وفات سے تقریبا 2سا ل قبل، اور اجازت دی کہ میں یہ مال اپنے اوپر خرچ کروں تاہم ہم نے ان کے پیسے کا استعمال صرف انہی کی طبی اور دیگر اخراجات کے لیے کیا ۔آپ سے وضاحت طلب ہے کہ کیا ہم یہ مال خالہ اختر کے انتقال کے بعد اپنی مرضی کے مطابق خرچ کرسکتی ہیں یا پھر یہ مال وراثت میں تقسیم کرنے کی ضرورت ہے ان کی ڈائریی میں لکھی تحریر آپ کے سامنے پیش کررہی ہوں۔
تاریخ:2012-05-19
یااللہ رحم کر ۔۔۔میری خواہش کہ میں جلدی ٹھیک ہو جاوں اور چلنے پھرنے لگوں پھر سے بیٹھ کے سب کے ساتھ باتیں کروں ۔یااللہ تو مجھ پر رحم کر مجھ میں طاقت دے کہ میں چل پھر سکوں سب کے سامنے بیٹھ کر باتیں کروں یااللہ مجھے طاقت دے اور ہمت دے کہ میں چل پھر سکوں سب سے باتیں کروں ۔خدا کا شکر ہے کہ میں خیریت سے بھوپال پہنچ گئی ۔میں نے اپنی مرضی سے اپنا پورا پورا پیسہ دے دیا ہے ۔میں اپناسارا پیسا انجم کو دینا چاہتی ہوں ،یا اللہ مجھے اس قابل بنا دے کہ خود لکھ سکوں یااللہ تو میری مدد کر انیس کو دنیا میں دکھا دے کہ ان کی نیت کتنی خراب ہو چکی کہ وہ یہ بھول گئے کہ میرا ان سے کوئی رشتہ نہیںاللہ عذاب نازل کرے ۔اسی دنیا میں ان کو صلہ دے پیاری ۔۔۔خدا کا شکر ہے کہ تم خیریت سے پہنچ گئی ہو اور دونوں لڑکیاں بہت خوش ہیں اب انشاء اللہ جب پھر تم یہاں آئو گی تو تم کو بہت خوشی ہو گی اور تمہاری بیٹی حمیرا بھی بہت خوش ہو گئی ہے اور خدا کا شکر ہے کہ بانو۔بھی بہت بہتر ہے خدا تمہاری اولاد کی خوشیاں دکھائے اور تمہارے دل کو اطمینان ہو ۔A ZEEM A ZEEM A ZEEM A ZEEM
A ZEEM A ZEEM A ZEEM A ZEEM
20دسمبر آج پھر دوبارہ ڈائری لکھنے بیٹھی ہوں آج کی خاص بات یہ ہے کہ طہ کے لیے ا نجم نے پلاٹ خرید لیا ہے اللہ اس کو مبارک ثابت ہو اور وہ خوب پھلے پھولے اور وہ اپنے ماں باپ کی بھی خوب خدمت کرے وہ تو ویسے بھی ان کے لیے بہت کرتا ہے اللہ تعالی ایسابیٹاسب کو دے A ZEEM A ZEEM A ZEEM
2012/20۔۔
مجھے انجم پر پوری طرح بھروسہ ہے اس لیے میں نے اپنا سارا پیسہ انجم کے سپرد کردیا ہے اور میں نے انجم کو بتا دیا ہے کہ وہ یہ چمیرا پیسہ خرچ کرے ،یہ میری وصیت ہے ۔میں نے اس کو اجازت دے دی اس پیسے پر نہ میرے بڑے بھائی خور شیداحمد کی اولاد ان کا بیٹا محی الدین اور رشیدہ خوشحال یہ بھائی جان کی بیٹی کابھی میرے اس پیسے پر کوئی حق نہیں اسی طرح انیس احمد کا یا ان کی اولاد وں کا بیٹا اسد اور ان کی بیٹی صبا کا بھی کوئی حق نہیں ۔
A ZEEM A ZEEM A ZEEM
اگر مزید وضاحت کی ضرورت ہو تو مجھے ضرور بتائیں تاخیر نہ ہو امید ہے آپ کاجواب جلد موصول ہو جائے گا ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ آپ کی خالہ اختر نے بینک میں بھی آپ کو نامزد(Nominee)کیا تھا اور اپنی زندگی میں اپنا سارا مال آپ کے سپرد کردیا تھا اور آپ کو اپنے اوپر خرچ کرنے کی اجازت بھی دے دی تھی اور اپنی ڈائری میں بھی اس نے یہ لکھا ہے کہ ’’میں نے اپنی مرضی سے اپنا پورا پورا پیسہ انجم کو دے دیا ہے‘‘اس لیے یہ پیسہ آپ کے لیے آپ کی خالہ کی طرف سے ہدیہ شمار ہو گا اور دوسرے ورثاء کا اس میں حق نہ ہو گا
© Copyright 2024, All Rights Reserved