- فتوی نمبر: 24-15
- تاریخ: 21 اپریل 2024
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
- میں 40سال کی ایک غیر شادی شدہ عورت ہوں، میرے ماں باپ اب اس دنیا میں نہیں ہیں، میرا ایک بھائی ہے اور تین بہنیں ہیں، بھائی کے اوپر ذمہ داریاں ہیں، جس کی وجہ سے وہ نہیں جاسکتے اور کوئی چچا یا ماموں بھی نہیں ہیں، میری خواہش ہے کہ میں مرنے سے پہلے ایک بار مدینہ اور مکہ کی زیارت کر سکوں، حج یا عمرہ کی صورت میں، اب آپ یہ بتائیں کہ میرے لیے کسی نامحرم فیملی کے ساتھ جس میں عورت بھی ہے، لیکن مرد نامحرم ہے۔ کیا اس طرح میرا جانا جائز ہوگا یا نہیں؟ کیونکہ اب میری شادی کا بھی کوئی سلسلہ نہیں ہے۔
- مسجد کے لیے جگہ لی جائے اور اس پر اپنے ماں باپ کے نام کی مسجد بنوائی جائے، کیا یہ صدقہ جاریہ بن سکتا ہے؟ ایک بیٹی کی طرف سے ماں باپ کے لیےاور اس کام کے لیے کم از کم کتنی جگہ یا رقبہ ہونا چاہئے؟ اور یہ بھی بتایئے کہ میرے بعد مسجد کا کوئی والی، وارث وغیرہ نہ ہو تو لوگ اس کو رہائش میں تبدیل کر سکتے ہیں؟ جیسے میرے رشتہ دار وغیرہ یا وہ مسجد ہی رہے گی؟ کیونکہ آج کل کوئی کسی کا نہیں ہے۔
- میری اپنی کوئی اولاد نہیں ہے اور میرے بہن بھائی اور ان کے بچے مجھے پانی پلانے کے بھی روادار نہیں ہیں، سوائے بھائی کے اُس نے مجھے اپنے گھر میں رکھا ہوا ہے مجھے اور میرے بھائی کو ماں کے ترکہ میں سے کچھ نہیں ملا باقی ترکہ تین بہنوں نے لیا ہے، بھائی کو کچھ نہیں دیا، جس کی وجہ سے میں نے بھی ماں کا ترکہ چھوڑ دیا کیونکہ تمام حصہ داروں میں سے کسی ایک کی بھی حق تلفی نہ ہوجائے، اب میری بہنیں ایک طرف ہیں اور بھائی ایک طرف ہے، اب میرے والد صاحب نے اپنی زندگی میں ہی دو بیٹیوں کو وراثت کا ترکہ دے دیا تھا لیکن اب تقریباً 17سال کے بعد وہ دونوں بھی تیسری کے ساتھ مل کر کہتی ہے کہ وہ حصہ اس وقت کا تھا اب کا نہیں اور اس وقت کے حساب سے جو حصہ بنتا ہے وہ صرف ایک بہن کو دو۔ اب میں سب سے چھوٹی ہوں اور غیر شادی شدہ ہوں، اب مجھے اگر میری باپ کی طرف سے کوئی ترکہ ملے تو کیا میں اپنے بھانجوں اور بھتیجوں کو کچھ نہ دوں؟ اور اپنے ماں باپ کے نام کی مسجد تعمیر کروادوں یا کسی تیسرے بندے کو دے دوں، اپنی زندگی میں ہی اپنے حصہ کو استعما ل کر لوں اور اپنے رشتہ داروں کی لیے کوئی بھی لڑائی کا سامان نہ چھوڑ جاؤں، یہ میرا خیال ہے۔
اب آپ مجھے میرے ان تمام مسائل کا حل قرآن کی روشنی میں بتائیں، میں اہلسنت ہوں اور اپنے تمام مسائل کا حل بھی قرآن سے ہی چاہتی ہوں ، میری مدد فرمائیں، کہ میں اپنے مسائل کو آسانی سے حل کرجاؤں اور روز محشر بھی میرا حساب کتاب آسان ہوجائے یہ میرا ذاتی سرمایہ یا ترکہ ہے۔ جو میرے اور میرے رشتہ داروں کو ملے گا، لیکن ان کے خیالات میرے بارے میں اچھے نہیں ہیں، اور یہ مجھ سے رشتہ اور عمر میں چھوٹے ہو کر ذلیل کر رہے ہیں۔ اپنی باتیں کرکے جو مجھے پتا بھی نہیں۔ صرف حصے کے چکر میں، تو اب میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ میں ان سب کو دستبردار کردوں، اپنی زندگی میں ہی، کیا یہ میرا فیصلہ صحیح ہے، کیونکہ یہ حقوق العباد ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
- بغیر محرم کے سفر کرنا جائز نہیں ہے اگرحج فرض ہو تو حج بدل کی وصیت ہو سکتی ہے ۔
- مسجد بن سکتی ہے اور صدقہ جاریہ بھی ہوگا مسجد بن جائے تو قیامت تک وہ مسجد ہی رہے گی۔
- آپ اپنی ملکیتی جائیداد یا مال سے ورثاء کو محروم کرنے کی نیت سے تو ایسا نہ کریں البتہ آپ جو جو کار خیر اپنی زندگی میں اپنے ہاتھوں سے کرنا چاہیں وہ کر سکتی ہیں، اس کا آپ کو اختیار ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved