- فتوی نمبر: 4-231
- تاریخ: 25 نومبر 2011
- عنوانات: خاندانی معاملات > منتقل شدہ فی خاندانی معاملات
استفتاء
علمائے کرام مندرجہ زیل مسائل کا کیا حل فرماتے ہیں؟ سائل کے تین بیٹے ہیں۔ ان کو نماز روزہ کی تلقین کر تا ہوں، غیبت،جھوٹ، رزق حرام اور قریبی رشتہ داروں سے اور آپس کی قطع تعلقی سے منع کرتاہوں مگر سائل کا کہنا نہیں مانتے۔
سائل کے دو بیٹے واپڈا میں سروس کرتے ہیں، دونوں کو رشوت سے بچنے کا کہتا ہوں، مگر سب کچھ رائیگاں جاتا ہے۔ مندرجہ بالا کسی نصیحت کی نہیں مانتے ان کے طرز زندگی سے بہت پریشان ہوں۔ سائل کے دوبیٹے شادی شدہ ہیں دونوں بیٹوں کو 15 تولے سونے کی زیورات ڈالے تھے۔ اب سائل اس حالت میں نہیں ہے کے تیسرے بیٹے کی شادی کے اخراجات برداشت کر سکے۔
1۔کیا دونوں شادی شدہ بیٹوں سے زیور واپس لے کر تینوں بیٹیوں میں برابر برابر تقسیم کر سکتا ہوں؟
2۔کیا اپنی جائیداد میں سے کسی کو کم یا زیادہ حصہ دے سکتا ہے اور کسی کو نافرمانی کی وجہ سے جائیداد سے مکمل عاق کر سکتا ہوں؟
3۔ کیا نماز، روزہ اور دوسری مندرجہ بالا نصیحتوی پر اگر کوئی عمل نہیں کرتا تو ان سے قطع تعلقی کر سکتا ہے اور ایسا کرنے پر سائل پر کوئی گناہ نہیں ہوگا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ آپ اپنے بیٹوں کو دیا ہوا سونا جوکہ آپ نے ان کو بطور گفٹ کے دیا تھا وہ ان سے واپس لینے کا حق نہیں رکھتے۔
2۔ اپنے بیٹوں کو نصیحت اور ان کے حق میں دعائے ہدایت کرتے ریں، قطع تعلقی سے عموماً فائدہ نہیں ہوتا۔
3۔ عاق کرنا یعنی میراث سے محروم کرنا بے فائدہ ہے۔ اس سے وہ میراث سے محروم نہیں ہوتا۔ البتہ اگر معقول وجہ ہے ، اور کسی لڑائی جھگڑے کا خطرہ نہ ہو تو اپنی زندگی میں کسی کو کم بیش ہدیہ کر سکتے ہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved